اسرائیلی صحافی ایوی شیراف نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیلی طیارہ تل ابیب سے براستہ عمان، پاکستان پہنچا تاہم سول ایوی ایشن (سی اے اے) نے اس کو افواہ قرار دے دیا۔

سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اسرائیلی طیارے کی پاکستان آمد افواہ ہے، اسرائیلی طیارہ پاکستان کے کسی ائیر پورٹ پر نہیں اترا۔

دوسری جانب اسرائیلی صحافی ایوی شیراف نے ٹویٹر پر اپنے پیغام میں دعویٰ کیا تھا کہ ‘اسرائیلی طیارے نے تل ابیب سے اسلام آباد کے لیے اڑان بھری جبکہ 10 گھنٹے بعد واپس تل ابیب کی پرواز کی’۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ‘طیارے کو ہوشیاری سے 5 منٹ کے لیے عمان میں اتارا گیا’۔

ایوی شیراف نے دوسری ٹویٹ میں سوال کرتےہوئے کہا کہ ‘رواں ہفتے تل ابیب سے پاکستان کون گیا تھا’۔

بعد ازاں برطانوی خبر رساں ادارے بی بی سی نے رپورٹ کیا کہ ‘اس ٹویٹ پر معلومات کرنے پر یہ تصدیق ہوئی کہ ایک طیارہ اسلام آباد میں اترا، پروازوں کی آمدورفت یا لائیو ایئر ٹریفک پر نظر رکھنے والی ویب سائٹ فلائٹ ریڈار پر اس پرواز کے اسلام آباد آمد اور 10 گھنٹے بعد پرواز کے ثبوت موجود ہیں’۔

مزید پڑھیں:اسرائیلی وزیر اعظم کا عمان کا خفیہ دورہ

دوسری جانب ملکی سطح پر یہ معاملہ زیر بحث آ چکا ہے، سابق وفاقی وزیر داخلہ اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے ٹویٹر پر اسرائیلی طیارے کی پاکستان آمد کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ‘حکومت حقیقی صورتحال فوری طور پہ واضح کرے’۔

جس پر وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے جواب دیا اور دونوں میں ٹویٹس کا تبادلہ ہوا۔

وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے احسن اقبال کو براہ راست جواب دیتے ہوئے کہا کہ ‘حقیقی صورتحال یہ ہے کہ عمران خان نواز شریف ہے، نہ ان کی کابینہ میں آپ جیسے جعلی ارسطو ہیں‘۔

فواد چوہدری نے کسی اسرائیلی پرواز کی پاکستان آمد کی تو تردید نہیں کی تاہم، انہوں نے احسن اقبال کو جواب دیتے ہوئے مزید کہا کہ ’ہم نہ مودی جی سے خفیہ مذاکرات کریں گے، نہ اسرائیل سے‘۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے مسلم لیگ کے رہنما پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ ’ آپ کو پاکستان کی اتنی فکر ہوتی جتنی ظاہر کر رہے ہیں تو آج ہم ان حالات میں نہ ہوتے، اس لیے جعلی فکر نہ کریں ،پاکستان محفوظ ہاتھوں میں ہے’۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما بھی پیچھے نہ رہے، اور وفاقی وزیر کو مزید جواب دینے کا سلسلہ جا ری رکھا۔

فواد چوہدری کو مخاطب کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ ‘جس انداز میں وزیر اطلاعات محض وضاحت مانگنے پر آگ بگولہ ہوئے ہیں، اس سے تو یہی لگتا ہے کہ دال میں کچھ کالا ضرور ہے-’

خیال رہے کہ حالیہ دنوں میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے عمان کا دورہ کیا تھا، جہاں سے مبینہ طیارے کی پرواز ظاہر کی جا رہی ہے۔

نیتن یاہو نے اپنے بیان میں عمان کے دورے سے آگاہ کرتے ہوئے اس کو تاریخی قرار دیا تھا۔

اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر سے جاری ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ نیتن یاہو اور سلطان قابوس کے درمیاں مشرق وسطیٰ کے امن عمل پر تبادلہ خیال ہوا ‘اور باہمی دلچسپی کے دیگر معاملات پر بات کی گئی’۔

عمان کے دورے میں نیتن یاہو کے ہمراہ موساد کے سربراہ یوسی کوہن اور قومی سلامتی کے مشیر میئر بین شبات بھی تھے۔

بعد ازاں اسرائیلی صحافی نے اسرائیلی طیارے کی اسلام آباد میں لینڈنگ کے حوالے سے 100 فیصد تصدیق کرنے سے معذوری کا اظہار کرتے ہوئے مزید تفصیلات جاری کی۔

ٹویٹس کی سیریز میں ان کا کہنا تھا کہ ‘میری گزشتہ پوسٹ پر پاکستان میں غوغا ہے، یہاں پر وہ تمام تفصیلات ہیں جو میرے پاس موجود ہیں’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘بزجیٹ ایم-یو ایل ٹی آئی 23 اکتوبر کو تل ابیب سے روانہ ہوا عمان کے لیے وہاں سے سعودی عرب کی فضا میں اور عمان کی خلیج میں ٹریک سے غائب ہوا’۔

انہوں نے کہا کہ ‘اسلام آباد کی حدود میں نمودار ہوا 20 ہزار کی بلندی پر اور پھر ٹریک سے غائب ہوا، 10 گھنٹے بعد اسلام آباد کی جانب سے ظاہر ہوا اور اسی راستے سے عمان اور پھر تل ابیب کی طرف واپس ہوا’۔

اگلی ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ ‘میں نے نہیں جانتا کی اس کا مالک کون ہے اور کون اس کو اڑا رہا تھا، اسلام آباد میں لینڈ کرنے کی 100 فیصد تصدیق میرے پاس نہیں ہے لیکن یہ ٹریک سے غائب ہوا’۔

اسرائیلی صحافی نے ٹویٹر میں کئی پاکستانیوں کے سوالوں کا براہ راست جواب بھی دیا۔

گورنمنٹ آف پاکستان کے ٹویٹر اکاؤنٹ سے جاری بیان میں اس خبر کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا گیا کہ ‘سول ایوی ایشن اتھارٹی کسی اسرائیلی طیارے کی پاکستان میں لینڈنگ کو مکمل طور پر مسترد کرچکی ہے’۔

تبصرے (2) بند ہیں

Azeem Oct 27, 2018 03:13pm
آگے آگے دیکھیئے ہوتا کیا ہے، سعودی بیل آوٹ پیکیج کیا یہ بیل آوٹ پیکیج کے بدلے سعودی مطالبات کی جانب پہلا قدم ہے؟؟؟؟؟
Rehan Oct 28, 2018 08:42am
So what live with peaceful relationship with all countries including Israel. Jews are our religious brothers.