صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں پولیس نے 11 سالہ ملازمہ پر مبینہ تشدد میں ملوث میاں بیوی کو گرفتار کرلیا۔

پولیس کے مطابق 11 سالہ بچی چائنہ اسکیم کے علاقے میں اعجاز نامی شخص کے گھر ملازمت کرتی تھی جہاں اسے مبینہ طور پر گرم استری سے تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

متاثرہ ملازمہ نے پولیس کو بتایا کہ 4 برس قبل ان کی والدہ اس گھر میں ملازمت کے لیے چھوڑ گئی تھیں۔

لڑکی کے بیان کے مطابق گھر کے مالکان اور ان کا بیٹا اس پر تشدد کرتے تھے اور گزشتہ روز بھی اعجاز کی بیوی نے گرم استری اور ڈنڈے سے تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔

مزید پڑھیں : 11 سالہ گھریلو ملازمہ پر ’خاتون فوجی افسر کا تشدد'

بعد ازاں متاثرہ ملازمہ ہفتہ ( 27 اکتوبر ) کو گھر سے بھاگنے میں کامیاب ہوگئی تھی جہاں اس نے پڑوسیوں سے مدد طلب کی تھی۔

چائلڈ پروٹیکشن بیورو نے گھریلو ملازمہ کو مبینہ تشدد کرنے والے مالکان کے خلاف ایف آئی آرر درج کرائی۔

بچی اس وقت چائلڈ پروٹیکشن بیورو کی تحویل میں ہے جبکہ واقعے سے متعلق تحقیقات جاری ہیں۔

ڈی آئی جی آپریشنز شہزاد اکبر نے بتایا کہ واقعے کے خلاف مقدمہ درج کرکے ملازمہ پر تشدد میں ملوث دونوں میاں بیوی کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ بچی کے میڈیکل چیک اپ کے بعد قانون کے تحت کارروائی کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں : کم عمر گھریلو ملازمہ پر تشدد کا ایک اور واقعہ

واضح رہے کہ گھریلو ملازمین، خاص طور پر کم عمر گھریلو ملازمین پر تشدد کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔

چند روز قبل راولپنڈی میں خاتون فوجی افسر اور ان کے ڈاکٹر خاوند کی جانب سے 11 سالہ گھریلو ملازمہ پر مبینہ تشدد کا واقعہ سامنے آیا تھا۔

کنزہ نے الزام لگایا کہ میجر عمارہ ریاض اور ان کے شوہر بھوکا رکھتے اور وائر، بیلٹ اور رسی سے گزشتہ ایک سال سے تشدد کا نشانہ بنارہے تھے۔

اس سے قبل ستمبر میں سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں دیکھا گیا تھا کہ خاتون چائے میں پتی زیادہ ڈالنے پر کم عمر ملازمہ کو تشدد کا نشانہ بنا رہی تھیں۔

جس پر وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے نوٹس لیتے ہوئے وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کو تشدد کرنے والی خاتون کی شناخت کی ہدایت جاری کردی تھی۔

مزید پڑھیں : ملازمہ پر تشدد کا الزام، ساہیوال کے ڈپٹی کمشنر کے خلاف مقدمہ درج

اس سے قبل 6 جون 2018 کو اسلام آباد کی زنانہ پولیس نے ساہیوال کی ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر (جنرل) کنول بھٹو کے خلاف نو عمر ملازمہ پر تشدد کرنے کے الزام پر مقدمہ درج کرلیا تھا۔

واقعہ سے متعلق بتایا گیا تھا کہ اسلام آباد میں بنی گالہ میں مقیم کنول بھٹو نے مبینہ طور پر 18 سالہ ملازمہ پر ان کی بیٹی کو نہلانے کے دوران رلانے پر تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔

علاوہ ازیں کمسن ملازمہ طیبہ پر تشدد کا معاملہ دسمبر 2016 کے آخر میں اُس وقت منظر عام پر آیا تھا، جب تشدد زدہ بچی کی تصاویر سوشل میڈیا پر گردش کرنے لگی تھیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں