لاہور: جمیعت علمائے اسلام(جےیو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے حوالے سے کہا ہے کہ وہ شہباز شریف سے مشاورت کے بعد ہی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) میں شرکت یا عدم شرکت سے متعلق جواب دیں گے۔

لاہور میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما حمزہ شہباز اور اہلخانہ کے دیگر افراد کو شہباز شریف سے ملاقات کرنے نہیں دی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: گر مولانا فضل الرحمٰن صدر بن گئے تو؟

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے احتساب عدالت نے 14 ارب روپے کے آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار قومی اسمبلی کے قائد حزب اختلاف شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ میں 14 دن (30 اکتوبر) تک کی توسیع کی تھی۔

مولانا فضل الرحمٰن نے واضح کیا کہ موجودہ حالات کے تناظر میں اے پی سی بلانا ناگزیر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم تحریک انصاف کی حکومت کو تسلیم نہیں کرتے جو چوری کے مینڈیٹ پر اقتدار کی مسند پر براجمان ہے۔

مزید پڑھیں: ڈیڑھ دہائی بعد مولانا فضل الرحمٰن سرکاری رہائش گاہ سے ’محروم‘

انہوں نے واضح کیا کہ موجودہ حکومت کے اقتدار میں آتے ہی مہنگائی کی شرح 300 فیصد تک بڑھ گئی ہے۔

اس سے قبل پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری بھی کہہ چکے ہیں کہ اے پی سی کا اجلاس اکتوبر میں متوقع تھا تاہم کوئی حتمی تاریخ طے نہیں ہوئی۔

پاکستان میں اسرائیلی طیارے کی آمد سے متعلق خبروں پر تبصرہ کرتے ہوئے جے یو آئی کے سربراہ نے واضح کیا کہ اتل ابیب طیارے سے متعلق حکومت کی پیش کردہ تردید کو ناقابل تسلیم اور مسترد کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: شہباز شریف، فضل الرحمٰن کے خلاف غداری کے مقدمے کی درخواست

مولانا فضل الرحمٰن نے دعویٰ کیا کہ تکنیکی شواہد موجود ہیں کہ اسرائیلی طیارہ پاکستان میں اترا اور عمان کی حکومت نے بھی اس کی تصدیق کی۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ہم سول ایوی ایشن کی تردید کو قطعی تسلیم نہیں کرتے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں