قومی اسمبلی میں شہباز شریف کی دیر سے آمد پر 'ڈرامہ'

اپ ڈیٹ 29 اکتوبر 2018
قومی اسمبلی کے اجلاس میں شہباز شریف اور آصف زرداری ایک ساتھ ایوان میں داخل ہورہے ہیں — فوٹو: ڈان نیوز
قومی اسمبلی کے اجلاس میں شہباز شریف اور آصف زرداری ایک ساتھ ایوان میں داخل ہورہے ہیں — فوٹو: ڈان نیوز

قومی اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں نے قومی احتساب بیورو (نیب) پر شہباز شریف کو جان بوجھ کر ایوان میں دیر سے لانے کا الزام لگاتے ہوئے احتجاجاً واک آؤٹ کیا۔

ایوان زیریں کے اسپیکر اسد قیصر نے نیب لاہور کی ٹیم کو اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے پروڈکشن آرڈر جاری کرتے ہوئے انہیں 4 بجے لانے کی ہدایت کی تھی۔

واضح رہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر کو قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کے لیے لاہور سے اسلام آباد بذریعہ ہوائی جہاز لایا گیا تھا تاہم آج اجلاس کے لیے انہیں موٹروے کے ذریعے لایا گیا۔

نیب کی ٹیم نے اسلام آباد کے پولی کلینک میں شہباز شریف کا چیک اپ بھی کروایا۔

مزید پڑھیں: شہباز شریف کی گرفتاری اور تاریخ کے ناخوشگوار واقعات

شہباز شریف کی پارلیمنٹ ہاؤس میں دیر سے آمد کی وجہ سے وہ پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کی صدارت نہیں کرسکے تاہم ان کی جگہ مسلم لیگ (ن) کے سینیئر رہنما احسن اقبال اور خواجہ آصف نے اجلاس کی صدارت کی۔

پارلیمنٹ پہنچنے کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’نیب مختلف وجوہات کی بنا پر ہوائی جہاز کی جگہ موٹروے سے لائی ہے‘۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’وہ مجھے ہوائی جہاز پر لانا ہی نہیں چاہتے تھے جس کی وجہ سے انہوں نے کبھی ٹکٹ نہ ملنے کبھی پرواز منسوخ ہونے کے بہانے بنائے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے کمر میں تکلیف ہونے کے باوجود موٹروے سے لایا گیا‘۔

قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے قانون ساز رانا تنویز حسین کا کہنا تھا کہ نیب نے اپوزیشن لیڈر کو لانے میں ’جان بوجھ‘ کر دیر کی۔

ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کو اجلاس کے لیے 4 بجے لانا تھا اسپیکر اسمبلی کے احکامات پر عمل نہیں کیا گیا۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے اجلاس کا بائیکاٹ کرتے ہوئے احتجاجاً واک آؤٹ کیا جس میں ان کے ساتھ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما بھی شامل تھے۔

یہ بھی پڑھیں: ڈرامہ کوئین کون، شہباز شریف یا وینا ملک؟

وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپوزیشن سے بائیکاٹ ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ادارے دونوں پہیوں (حکومت اور اپوزیشن) کے ایک ساتھ چلنے سے آگے بڑھتے ہیں۔

انہوں نے اپوزیشن اراکین سے درخواست کی کہ ’پورے ایوان کو ایسے بے معنی نہ کریں، بات ضرور کریں مگر ایوان کو چلنے دیں‘۔

اسپیکر اسمبلی اسد قیصر نے شاہ محمود قریشی اور وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان کو اپوزیشن اراکین کو منانے کا کام سونپا۔

دونوں افراد اپوزیشن کو منانے میں کامیاب ہوگئے جس کے بعد شاہ محمود قریشی نے ان کا بائیکاٹ ختم کرنے پر شکریہ ادا کیا۔

بعد ازاں عصر کی نماز کے بعد اجلاس کا دوبارہ آغاز ہوا جس میں پاکستان تحریک انصاف کے خلاف اپوزیشن کو متحد کرنے کی کوششیں کرنے والے شہباز شریف اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کو ایوان میں ایک ساتھ اندر آتے دیکھا گیا۔

اجلاس میں اسپیکر قومی اسمبلی نے ضمنی انتخابات میں کامیاب ہونے والے 12 میں سے 10 رکن اسمبلی سے حلف لیا۔

خیال رہے کہ ضمنی انتخابات میں کامیاب ہونے والے 2 قانون ساز آج اجلاس میں موجود نہیں تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں