’میں بے گناہ ہوں‘ یہودی عبادت گاہ پر حملے کے ملزم کا عدالت میں بیان

اپ ڈیٹ 02 نومبر 2018
یہودی عبادت گاہ پر حملہ کرنے والا ملزم رابرٹ بوئرز — فوٹو: اے ایف پی
یہودی عبادت گاہ پر حملہ کرنے والا ملزم رابرٹ بوئرز — فوٹو: اے ایف پی

امریکا کے شہر پٹس برگ میں یہودی عبادت گاہ پر حملے میں ملوث ملزم نے اپنی بے گناہی کے لیے درخواست دائر کردی۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کی رپورٹ میں امریکی میڈیا کے حوالے سے بتایا گیا کہ فیڈرل چارجز کے مطابق جرم ثابت ہونے کی صورت میں ملزم کو سزائے موت ہوسکتی ہے۔

ملزم رابرٹ بوئرز کو ہتھکڑی لگا کر عدالت میں پیش کیا گیا تھا، جہنوں نے عدالت میں صرف یہ بیان دیا کہ وہ اپنے خلاف لگائے جانے والے الزامات سے واقف ہیں اور ان کے وکیل نے ان کے بے گناہ ہونے کی درخواست دائر کی ہے۔

مزید پڑھیں: امریکا: یہودی عبادت گاہ میں فائرنگ، 11 افراد ہلاک

حکام کے مطابق 46 سالہ رابرٹ بوئرز نے ہفتے کے روز یہودی عبادت گاہ پر اے آر 15 رائفل اور 3 ہینڈ گرینیڈز سے حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں 11 افراد ہلاک اورپولیس اہلکاروں سمیت 6 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

ان پر 44 الزامات عائد کیے گئے ہیں جن میں فائرنگ اور نفرت پھیلانے کا جرم بھی شامل ہے۔

رابرٹ بوئرز پر لگائے گئے الزامات کے مطابق ملزم نے مقتولین کے آئینی حقوق کی خلاف ورزی کی، جو ان کو آزادی سے عبادت کا حق دیتا ہے اور اس کے خلاف نفرت امریکا کے قانون کے تحت جرم ہے۔

امریکا کے محکمہ انصاف کے مطابق ملزم پر لگائے جانے والے الزامات ثابت ہونے کی صورت میں انہیں سزائے موت اور بغیر پیرول کے 535 سال کی مستقل قید (عمر قید) کی سزا ہوسکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عبادت گاہ میں فائرنگ: گرفتار حملہ آور کا 'یہودیوں پر نسل کشی کا الزام'

27 اکتوبر 2018 کو امریکا کے شہر پٹس برگ میں یہودی عبادت گاہ میں فائرنگ کے نتیجے میں 11 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے تھے۔

بعد ازاں گرفتاری کے بعد امریکا کے شہر پٹس برگ میں یہودی عبادت گاہ میں فائرنگ کرنے والے مشتبہ ملزم نے اپنے بیان میں کہا تھا ہے کہ یہودی ہماری نسل کشی کررہے ہیں اس لیے چاہتا ہوں کہ تمام یہودی مرجائیں۔

تبصرے (0) بند ہیں