اسلام آباد: سپریم کورٹ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور دامان کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کی رہائی کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) کی اپیل سماعت کے لیے مقرر کردی۔

‏چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی بینچ 6 نومبر کو درخواست کی سماعت کرے گا۔

سماعت کے لیے ‏نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو نوٹس جاری کر دیئے گئے جبکہ ‏نیب کو بھی نوٹس جاری کیا گیا۔

واضح رہے کہ نیب نے 22 اکتوبر کو رہائی سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

نیب کی جانب سے عدالتِ عظمیٰ میں جمع کروائی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے مقدمے کے شواہد کا درست جائزہ نہیں لیا۔

درخواست میں کہا گیا کہ ہائی کورٹ نے اپنے ہی حکم نامے کے برخلاف درخواستوں کی سماعت کی اور اپیل کے ساتھ سزا معطلی کی درخواستیں سننے کا حکم دیا۔

درخواست گزار کی جانب سے استدعا کی گئی تھی کہ عدالت، اسلام آباد ہائی کورٹ کے نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کی سزا معطلی کے فیصلے کو کالعدم قرار دے۔

مزید پڑھیں: اڈیالہ جیل سے رہائی، نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر لاہور پہنچ گئے

یاد رہے کہ 6 جولائی کو شریف خاندان کے خلاف نیب کی جانب سے دائر ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو 10 سال، ان کی صاحبزادی مریم نواز کو 7 سال جبکہ داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کو ایک سال قید بامشقت کی سزا سنائی تھی۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نواز شریف پر 80 لاکھ پاؤنڈ (ایک ارب 10 کروڑ روپے سے زائد) اور مریم نواز پر 20 لاکھ پاؤنڈ (30 کروڑ روپے سے زائد) جرمانہ بھی عائد کیا تھا۔

اس کے علاوہ احتساب عدالت نے شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے لندن میں قائم ایون پراپرٹی ضبط کرنے کا حکم بھی دیا تھا۔

19 ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتساب عدالت کی جانب سے سزا دینے کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دے دیا تھا۔

اپنی رہائی کے بعد سابق وزیرِاعظم نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر نے اپنے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالے جانے کے اقدام کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے وزارتِ داخلہ سے انہیں فہرست سے نکالنے کی درخواست کردی تھی۔

تاہم سابق وزیرِ اعظم اور ان کے اہلِ خانہ کی درخواست پر وزارتِ داخلہ کی جانب سے اب تک کوئی جواب سامنے نہیں آیا جبکہ نیب سے اس حوالے سے رائے بھی طلب کرلی گئی۔

تبصرے (0) بند ہیں