پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار شام کے اوقات میں عدالتوں میں کام کے لیے باقاعدہ نوٹی فکیشن جاری کر دیا گیا۔

لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس محمد انوار الحق کی منظوری کے بعد پاکستان کی تاریخ میں پہلی فیملی عدالت لاہور میں قائم کی گئی ہے، جو شام کے اوقات میں کام کرے گی۔

فیملی عدالت دوپہر 2 بجے سے لے کر شام 7 بجے تک بچوں کی حوالگی سے متعلق کیسز کی سماعت کرے گی، جبکہ موسم گرما میں شام کی عدالتیں 4 بجے سے 8 بجے تک سماعت کریں گی۔

شام کو فیملی عدالتیں قائم کرنے کا فیصلہ بچوں کو جرائم پیشہ ملزمان سے دور رکھنے کے لیے کیا گیا ہے۔

چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کے ویژن کے مطابق فیملی عدالتوں میں بچوں کو صبح کے اوقات میں جرائم پیشہ افراد کے ساتھ پیش کرنا ان کی ذہنی نشوونما پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔

اب فریقین کے وکلا کی باہمی رضا مندی سے شام کے اوقات میں مثبت ماحول میں بچوں کو عدالتوں میں پیش کیا جا سکے گا۔

تجربہ کامیاب ہونے کی صورت میں عدالتوں کا دائرہ کار پنجاب بھر تک بڑھایا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: شام کے اوقات میں عدالتوں کے قیام کا بل منظور

واضح رہے کہ ملک میں جلد انصاف کی فراہمی کے لیے چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان میاں ثاقب نثار بھی پیش پیش ہیں اور وہ کئی مرتبہ اتوار کے روز بھی عدالتیں لگا کر مقدمات کی سماعت کرتے ہیں۔

چھٹی کے روز لگائی جانے والی یہ عدالتیں زیادہ تر سپریم کورٹ کی صوبائی رجسٹریز میں ہوتی ہیں، جہاں نہ صرف مقدمات کی سماعت کی جاتی ہے بلکہ مختلف اداروں کا دورہ بھی کیا جاتا ہے۔

یہ بھی یاد رہے کہ گزشتہ روز بھی سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس نے رات گئے تک عدالت لگائی تھی اور عدالت کے باہر موجود سائلین کی فریاد سن کر حکام کو انہیں جلد حل کرنے کی ہدایت کی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں