لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف احتجاج اور پرتشدد مظاہروں میں ملوث تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے 8 کارکنوں کو 14روزہ کا جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔

انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں احتجاج کے دوران املاک کو نقصان پہنچانے کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی۔

تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزماں نے مظاہروں کے دوران پولیس اہلکاروں پر تشدد کیا اور وردی پھاڑ دی، اس کے علاوہ مظاہرین نے گاڑیوں کی توڑ پھوڑ کی اور رستے بھی بند کیے۔

مزید پڑھیں: آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف احتجاج، ہنگامہ آرائی کے الزام میں 1100 افراد گرفتار

تفتیشی افسر نے عدالت سے استدعا کی ملزماں سے تفتیش اور برآمدگی کے لیے جسمانی ریمانڈ منظور کیا جائے۔

تھانہ جنوبی چھاونی پولیس نے ملزماں کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا تھا اور عدالت کے ایڈمن جج شیخ سجاد سے ملزمان کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی گئی تھی جسے منظور کرلیا گیا۔

عدالت نے تحریک لبیک پاکستان کے جن 8 کارکنوں کا 14 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا ان میں اشتیاق، عمران، فیاض، افضل، فرحان، جہانزیب، دانیال اور ماجد شامل ہیں۔

وفاقی دارالحکومت میں گرفتار مظاہرین کا جسمانی ریمانڈ

دوسری جانب وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں دھرنے کے دوران توڑ پھوڑ اور املاک کو نقصان پہنچانے والوں کے گرد گھیرا تنگ کرتے ہوئے انسداد دہشت گردی عدالت نے 10 مظاہرین کو 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔

مظاہرین کو انسداد دہشت گردی عدالت کے جج کوثر عباس زیدی کے روبرو پیش کیا گیا، مذکورہ 10 ملزمان کے خلاف تھانہ آئی نائن میں مقدمہ درج ہے۔

ادھر تھانہ شہزاد ٹاؤن کی جانب سے پیش کیے گئے 16 دھرنا مظاہرین کو عدالت نے 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا گیا۔

تھانہ شہزاد ٹاؤن میں دھرنا مظاہرین کے خلاف 2 مقدمات درج ہیں، ایک مقدمے میں 7 جبکہ دوسرے مقدمے میں 16 کو گرفتار کیا گیا۔

پولیس کے مطابق گرفتار مظاہرین کو ویڈیوز اور تصاویر کی مدد سے شناخت کیا گیا۔

احتجاج سے نقصان کے خلاف پٹیشن

علاوہ ازیں آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف احتجاج کے دوران عوامی املاک کو ہونے والے نقصان کے ازالے کے لیے لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست سماعت کے لیے مقرر کردی گئی۔

مذکورہ درخواست سول سوسائٹی کے سربراہ عبداللہ ملک کی جانب سے دائر کی گئی جس کی سماعت لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس عاطر محمود کل کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: آسیہ بی بی کے شوہر کی حکومت پر تنقید، اہلیہ کی سیکیورٹی بڑھانے کا مطالبہ

درخواست میں بتایا گیا کہ تحریک لبیک پاکستان کے احتجاج سے سرکاری اور عوامی املاک کو شدید نقصان پہنچا جبکہ شہریوں کی جان اور مال کا تحفظ حکومت کی اولین ذمہ داری ہے۔

درخواست گزارکا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے شہریوں کی جان و مال کا تحفظ نہ کرنا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

پٹیشن میں عدالت عالیہ سے استدعا کی گئی کہ عدالت پنجاب حکومت کو شہریوں کے نقصان کے ازالے کا حکم دے۔

واضح رہے کہ توہینِ مذہب کے الزام میں سزائے موت کی منتظر مسیحی خاتون آسیہ بی بی کو سپریم کوٹ بری کردیا تھا جس کےخلاف ملک گیر احتجاج کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا۔

آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کی جانب سے ملک بھر میں 3 دن تک دھرنا جاری رہا جس کے بعد وفاق، صوبائی حکومت پنجاب اور ٹی ایل پی قائدین کے مابین 5 نکات پر معاہدہ طے پایا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں