اسلام آباد کی احتساب عدالت نے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے راہداری ریمانڈ میں 10 نومبر تک کی توسیع کردی۔

نیب نے شہباز شریف کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کی عدالت میں پیش کیا اور 12 نومبر تک راہداری ریمانڈ میں توسیع کی استدعا کی۔

تاہم شہباز شریف نے عدالت سے راہداری ریمانڈ میں 10 نومبر تک توسیع کرنے کی استدعا کی۔

عدالت نے قومی اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر کی استدعا منظور کرتے ہوئے ریمانڈ میں 10 نومبر تک توسیع کردی۔

مزید پڑھیں: آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل: شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ میں 7 نومبر تک توسیع

علاوہ ازیں شہباز شریف نے احتساب عدالت کو بتایا کہ راہداری ریمانڈ کے دوران تفتیشی افسر پوچھ گچھ کرتے رہے ہیں اور ساتھ ہی عدالت سے استدعا کی کہ عدالتی آرڈر شیٹ میں بھی یہ بات لکھی جائے۔

شہباز شریف نے کہا کہ ایک ماہ ہوگیا ہے ابھی تک مجھے نہیں بتایا گیا کہ کرپشن کہاں ہوئی ہے، جس پر جج محمد بشیر نے ریمارکس دیئے کہ یہ بات آپ متعلقہ عدالت میں جا کر بتائیں۔

نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ راہداری ریمانڈ میں گزرے دنوں کو جسمانی ریمانڈ میں شامل نہیں کیا جاتا۔

شہباز شریف کی عابد شیر علی سے تعزیت

علاوہ ازیں شہباز شریف نے کمرہ عدالت میں عابد شیر علی سے ان کی والدہ کے انتقال پر تعزیت کی جبکہ انہوں نے احتساب عدالت نمبر 2 میں جا کر نواز شریف سے بھی ملاقات کی۔

یہ بھی پڑھیں: نواز شریف کی شہباز شریف سے ملاقات، ملکی صورتحال پر تبادلہ خیال

خیال رہے کہ 31 اکتوبر کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کے راہداری ریمانڈ میں 6 نومبر تک توسیع کی تھی۔

شہباز شریف گرفتاری اور الزامات

5 اکتوبر کو نیب لاہور نے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو صاف پانی اسکینڈل کے حوالے سے بیان ریکارڈ کرانے کے لیے طلب کیا تھا، تاہم انہیں آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

بعد ازاں 6 اکتوبر کو انہیں احتساب عدالت میں پیش کیا تھا، جہاں ان کے 15 روزہ جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی تھی لیکن عدالت نے 10 روزہ ریمانڈ پر انہیں نیب کے حوالے کیا تھا۔

شہباز شریف کی گرفتاری کے بعد نیب نے بیان میں کہا گیا تھا کہ شہباز شریف نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کا کنٹریکٹ لطیف اینڈ سنز سے منسوخ کر کے کاسا ڈویلپرز کو دیا جس سے قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان ہوا جس کے لیے مزید تفتیش درکار ہے۔

شہباز شریف کو نیب نے جنوری 2016 میں پہلی مرتبہ طلب کیا تھا، ان پر الزام تھا کہ انہوں نے چوہدری لطیف اینڈ کمپنی کا ٹھیکہ منسوخ کرنے کے لیے دباؤ کا استعمال کیا اور لاہور کاسا کپمنی کو جو پیراگون کی پروکسی کپمنی تھی کو مذکورہ ٹھیکہ دیا۔

مزید پڑھیں: شہباز شریف کے راہداری ریمانڈ میں 6 نومبر تک توسیع

نیب کے بیان میں کہا گیا تھا کہ شہباز شریف کے اس غیر قانونی اقدام سے سرکاری خزانے کو 19 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔

شہباز شریف پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے پی ایل ڈی سی پر دباؤ ڈال کر آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کا تعمیراتی ٹھیکہ ایل ڈی اے کو دلوایا لیکن ایل ڈی اے منصوبہ مکمل کرنے میں ناکام رہا اور اس سے 71 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان ہوا۔

یہ بھی یاد رہے کہ آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں شہباز شریف سے قبل فواد حسن فواد، سابق ڈی جی ایل ڈی اے احد چیمہ، بلال قدوائی، امتیاز حیدر، شاہد شفیق، اسرار سعید اور عارف بٹ کو نیب نے اسی کیس میں گرفتار کیا تھا جبکہ دو ملزمان اسرار سعید اور عارف بٹ ضمانت پر رہا ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں