اسلام آباد کی احتساب عدالت نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار قومی اسمبلی بھی قائد حزب اختلاف اور پاکستان مسلم لیگ(ن) کے صدر شہباز شریف کے راہداری ریمانڈ میں 6 نومبر تک توسیع کردی۔

وفاقی دارالحکومت کی عدالت میں قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے شہباز شریف کے راہداری ریمانڈ میں توسیع کے لیے انہیں عدالت کے روبرو پیش کیا گیا۔

معزز عدالت کے جج محمد بشیر نے شہباز شریف سے مکالمہ کیا کہ آپ کو یہاں کیوں پیش کیا ہے؟جس پر انہوں نے جواب دیا کہ مجھے نیب والے یہاں لے کر آئے ہیں۔

مزید پڑھیں: آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل: شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 14 روز کی توسیع

اس پر نیب کے تفتیشی افسر نے بتایا کہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے شہبازشریف 3 روز راہداری ریمانڈ پر ہیں، تاہم اسمبلی کا سیشن 9 نومبر تک چلنا ہے۔

تفتیشی افسر نے بتایا کہ 7 نومبر کو جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر شہباز شریف کو لاہور کی عدالت میں پیش کرنا ہے، لہٰذا ان کے راہداری ریمانڈ میں 6 نومبر تک توسیع کی جائے۔

اس دوران شہباز شریف نے عدالت سے کہا کہ کمر میں درد کی وجہ سے سفر کرنا مشکل ہے، اس لیے ان کے راہداری ریمانڈ میں 9 نومبر تک توسیع کی جائے۔

تاہم اس پر عدالت کے جج محمد بشیر نے ریمارکس دیے کہ ابھی 6 نومبر تک راہداری ریمانڈ دے رہے ہیں، مزید توسیع کے لیے دوبارہ پیش کریں۔

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں لاہور کی احتساب عدالت نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 7 نومبر تک کی توسیع کی تھی جبکہ ان کا 3 روزہ راہداری ریمانڈ بھی منظور کیا تھا۔

شہباز شریف گرفتاری اور الزامات

خیال رہے کہ 5 اکتوبر کو نیب لاہور نے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو صاف پانی اسکیںڈل کے حوالے سے بیان ریکارڈ کرانے کے لیے طلف کیا تھا، تاہم انہیں آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

بعد ازاں 6 اکتوبر کو انہیں احتساب عدالت میں پیش کیا تھا، جہاں ان کے 15 روزہ جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی تھی لیکن عدالت نے 10 روزہ ریمانڈ پر انہیں نیب کے حوالے کیا تھا۔

شہباز شریف کی گرفتاری کے بعد نیب نے بیان میں کہا گیا تھا کہ شہباز شریف نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کا کنٹریکٹ لطیف اینڈ سنز سے منسوخ کر کے کاسا ڈویلپرز کو دیا جس سے قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان ہوا جس کے لیے مزید تفتیش درکار ہے۔

شہباز شریف کو نیب نے جنوری 2016 میں پہلی مرتبہ طلب کیا تھا، ان پر الزام تھا کہ انہوں نے چوہدری لطیف اینڈ کمپنی کا ٹھیکہ منسوخ کرنے کے لیے دباؤ کا استعمال کیا اور لاہور کاسا کپمنی کو جو پیراگون کی پروکسی کپمنی تھی کو مذکورہ ٹھیکہ دیا۔

یہ بھی پڑھیں: آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل: شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ میں 7 نومبر تک توسیع

نیب کے بیان میں کہا گیا تھا کہ شہباز شریف کے اس غیر قانونی اقدام سے سرکاری خزانے کو 19 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔

شہباز شریف پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے پی ایل ڈی سی پر دباؤ ڈال کر آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کا تعمیراتی ٹھیکہ ایل ڈی اے کو دلوایا لیکن ایل ڈی اے منصوبہ مکمل کرنے میں ناکام رہا اور اس سے 71 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان ہوا۔

یہ بھی یاد رہے کہ آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں شہباز شریف سے قبل فواد حسن فواد، سابق ڈی جی ایل ڈی اے احد چیمہ، بلال قدوائی، امتیاز حیدر، شاہد شفیق، اسرار سعید اور عارف بٹ کو نیب نے اسی کیس میں گرفتار کیا تھا جبکہ دو ملزمان اسرار سعید اور عارف بٹ ضمانت پر رہا ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں