چین کے لیے پاکستانی برآمدات دگنی ہوجائیں گی، مشیر تجارت

اپ ڈیٹ 08 نومبر 2018
وفاقی وزیر خسرو بختیار (دائیں) اور عبدالرزاق داؤد (بائیں) — فوٹو، ڈان اخبار
وفاقی وزیر خسرو بختیار (دائیں) اور عبدالرزاق داؤد (بائیں) — فوٹو، ڈان اخبار

اسلام آباد: وزیرِاعظم کے مشیر برائے تجارت و صنعت اور سرمایہ کاری عبدالرزاق داؤد کا کہنا تھا کہ چین نے پاکستانی برآمدات کو دگنا کرنے پر رضامندی کا اظہار کیا ہے۔

وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقیاتی امور و اصلاحات خسرو بختیار کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے عبدالرزاق داؤد کا کہنا تھا کہ چین کے لیے پاکستانی برآمدات اس وقت ایک ارب 20 کروڑ ڈالر پر ہیں جو مالی سال 19-2018 کے اختتام تک 2 ارب 20 کروڑ ڈالر تک ہوجائیں گی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ چین نے پاکستانی برآمدات آئندہ مالی سال کے دوران 3 ارب 20 کروڑ ڈالر تک پہنچانے کا وعدہ کیا ہے۔

وزیرِ اعظم کے مشیر کا کہنا تھا کہ ’ہم چاہتے ہیں چین پاکستان کو اپنی منڈیوں تک رسائی دے جبکہ بنگلہ دیش اور جنوبی ایشیائی ممالک کی ایسوسی ایشن (آسیان) کی طرح ہماری مصنوعات کو بھی ڈیوٹی فری رسائی دے۔

مزید پڑھیں: چین پاکستانی مصنوعات کیلئے اپنی منڈی فراہم کرے: سرتاج عزیز

ان کا مزید کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان نئے تجارتی معاہدے میں ترمیم کا عمل کافی لمبا ہے لہٰذا اسی کو مدِ نظر رکھتے ہوئے چینی وزیرِ اعظم لی کی چنگ نے پاکستان کی برآمدات کو فوری طور پر بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔

وزیرِ خزانہ اسد عمر کے بیان کی وضاحت پیش کرتے ہوئے عبدالرزاق داؤد کا کہنا تھا کہ ’میڈیا نے وفاقی وزیر کی بات کی غلط تشریح کی، انہوں نے کہا تھا کہ چین کے لیے پاکستان کی برآمدات دگنی ہوجائیں گی، یہ نہیں کہا تھا کہ پاکستان کی مجموعی برآمدات دگنی ہوجائیں گی‘۔

انہوں نے تجویز پیش کی حکومت اور نجی ادارے چین کے لیے برآمدات کو بڑھانے کے لیے ٹیکسٹائل، چمڑے، زراعت اور سرجیکل آلات کی صنعتوں پر توجہ دیں۔

کرنٹ اکاؤنٹ خسارے سے متعلق بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جب تک پاکستان کی برآمدات میں بہتری نہیں آجاتی تب تک کرنٹ اکاؤنٹ خسارے پر کام نہیں کیا جاسکتا۔

یہ بھی پڑھیں: ’پاکستان سی پیک منصوبے کے معاہدوں پر نظرثانی کرے گا‘

انہوں نے واضح کیا کہ ’ہم مزید قرضے لے کر پہلے سے موجود قرضوں کو ادا نہیں کرسکتے‘۔

عبدالرزاق داؤد نے زور دیا کہ پاکستان میں عالمی میعار کی مصنوعات تیار کرنے کے لیے مقامی صنعت کو مزید بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔

اس موقع پر وفاقی وزیرِ منصوبہ بندی خسرو بختیار کا کہنا تھا کہ وزیرِ اعظم عمران خان کے دورہ چین سود مند تھا اور دونوں ممالک میں مختلف سیکٹر میں تعاون اور پاکستان میں غربت کے خاتمے سے متعلق معاہدوں پر دستخط ہوئے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے دائرہ کار کو وسیع کردیا گیا ہے، اس منصوبے میں ترقیاتی کام دوسرے مرحلے میں داخل ہوچکے ہیں جو صنعتی تعاون ہے۔

مزید پڑھیں: مالی بحران کے باعث سی پیک کے مختلف منصوبے تعطل کا شکار

وفاقی وزیر نے کہا کہ وہ آئندہ ماہ دسمبر میں چین کا دورہ کریں گے جہاں وہ سی پیک پر مشترکہ تعاون کمیٹی (جے سی سی) کے سالانہ اجلاس میں شرکت کریں گے۔

انہوں نے امید کا اظہار کیا کہ مشترکہ تعاون کمیٹی کے اجلاس میں پاکستان کے لیے مزید اچھی خبروں کا امکان ہے۔

گزشتہ حکومت کو ہدف تنقید بناتے ہوئے خسرو بختیار کا کہنا تھا کہ سابقہ حکومتوں نے گوادر شہر اور اس کی بندرگاہ کی تعمیر و ترقی پر زور نہیں دیا، تاہم تحریک انصاف کی حکومت کی اولین ترجیح ساحلی شہر اور اس کی بندرگاہ کی تعمیر و ترقی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان سالانہ 16 ارب ڈالر کا خام تیل برآمد کرتا ہے، اگر گوادر میں ہی آئل ریفائنری لگادی جائے تو ہم 7 ارب ڈالر سالانہ بچانے میں کامیاب ہوجائیں گے۔


یہ خبر 08 نومبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (2) بند ہیں

Talha Nov 08, 2018 02:35pm
Aur china kieee kitniee export hai ..........?
عارف Nov 09, 2018 06:03am
گوادر میں ریفائنری لگ بھی گئی تو اس کیلئے خام تیل تو پھر بھی درآمد کرنا پڑے گا جب تک ہماری مصنوعات کا معیار بہتر نہیں ہوتا برآمدات میں بہت زیادہ اضافہ مشکل ہے ہم زیادہ سے زیادہ خام اشیاء کی برآمدات میں کچھ اضافہ کرسکتے ہیں