چیف سیکریٹری پنجاب نے 54 سرکاری افسران کو حکم جاری کیا ہے کہ وہ اضافی تنخواہیں 20 نومبر تک واپس کردیں۔

سرکاری کمپنیوں اور حکومتی عہدوں پر نافذ ان 54 افسران نے سابق وزیر اعلیٰ شہباز شریف کے دورِ حکومت میں اپنے اداروں سے اضافی تنخواہیں وصول کی تھیں۔

ان 54 افسران میں جونیئر افسران بھی شامل ہیں جن کا کہنا ہے ہے کہ جو کچھ انہوں نے کمایا وہ اپنے خاندان کی ضروریات پر خرچ کردیا اور اب حکومت کی جانب سے اضافی تنخواہوں کی واپسی کے مطالبے نے انہیں تباہ کردیا ہے۔

زائد تنخواہیں وصول کرنے والے سینئر افسران میں احد چیمہ اور وسیم اجمل چودھری شامل ہیں جنہیں نیب نے بدعنوانی کے الزام میں گرفتار کیا تھا اور اب وہ جوڈیشل ریمانڈ پر ہیں۔

مزید پڑھیں : نیب کو لوگوں کی پگڑیاں اچھالنے کا کوئی حق نہیں، چیف جسٹس

نیب نے اس حوالے سے چیف سیکریٹری پبنجاب کو ارسال کیے گئے خط افسران کے نام سے اور ان سے وصول کی جانے والی رقوم کی تفصیلات بھی بتائی ہیں۔

اس خط کی بنیاد پر متعلقہ افسران کو نیب کے احکامات پر عمل کرنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔

خط میں کہا گیا ہے کہ اگست اور ستمبر میں ارسال کیے گئے خطوط میں صوبائی حکومت سے سپریم کورٹ کے احکامات ان افسران تک پہنچانے کی درخواست کی گئی تھی۔

جس میں بتایا گیا تھا کہ سپریم کورٹ نےاضافی تنخواہیں وصول کرنے والے حکومتی افسران کو 3 ماہ میں رقم واپس کرنے کا حکم دیا تھا۔

خط میں مزید کہا گیا ہے کہ کسی افسر نے کوئی رقم تاحال جمع نہیں کروائی جس کی وجہ سے چیف سیکریٹری کے ذریعے تمام افسران کو یاد دہانی کروائی گئی ہے کہ سپریم کورٹ کے احکامات کے مطابق تمام افسران 20 نومبر تک وصول کی گئی اضافی رقوم جمع کروادیں۔

نیب کی جاری کردہ فہرست کے مطابق سب سے زیادہ رقم احد چیمہ کی جانب سے وصول کی گئی جو کہ 5 کروڑ 14 لاکھ 23 ہزار روپے ہے، نیب نے انہیں سب سے پہلےگرفتار کیا تھا اور اب وہ جوڈیشل ریمانڈ پر ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : 56 کمپنیوں کے افسران کا تنخواہیں واپس کرنے پر آمادگی کا اظہار

دوسرے نمبر پر وسیم اجمل ہیں جنہیں نیب نے صاف پانی کمپنی میں بے قاعدگیوں کے خلاف گرفتار کیا تھا اور وہ بھی جوڈیشل ریمانڈ پر ہیں انہوں نے 2 کروڑ 83 لاکھ 50 ہزار روپے ادا کرنے ہیں۔

فہرست میں شامل افسران اور ان سے وصول کی جانے والی رقوم کی تفصیلات کچھ یوں ہیں ، ناصر جاوید( 2 کروڑ 7 لاکھ 70 ہزار روپے)، مجاہد شیر دل ( 2 کروڑ 4 لاکھ 10 ہزار روپے)، سرفراز حسنین (ایک کروڑ 99 لاکھ 10 ہزار روپے)، نجم احمد شاہ ( ایک کروڑ 93 لاکھ)، خالد مجید (ایک کروڑ 54 لاکھ 99 ہزار روپے)، ڈاکٹر سہیل انور (ایک کروڑ 20 لاکھ 80 ہزار روپے)، نبیل جاوید ( ایک کرور 19 لاکھ 13 ہزار روپے)، اکبر ناصر خان ( ایک کروڑ 5 لاکھ 90 ہزار روپے) اور کیپٹن (ر) محمد عثمان ( 91 لاکھ 10 ہزار روپے) واپس کریں گے۔

ان کے علاوہ محمد علی امیر ( 50 لاکھ 80 ہزار روپے) محمد ذوالقرنین ( 39 لاکھ 12 ہزار روپے)، ڈاکٹر ندیم سہیل ( 13 لاکھ 90 ہزار روپے)، جواد احمد قریشی (63 لاکھ 16 ہزار روپے)، رفاقت علی بھنگو(81 لاکھ 93 ہزار روپے)، طاہر رضا حمدانی(50 لاکھ روپے)، سیدہ شبنم نجف(61 لاکھ روپے) اور ایاز علی خان ( 72 لاکھ 70 ہزار روپے) بھی نیب میں رقم جمع کروائیں گے۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 8 نومبر 2018 کو شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں