واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وسط مدتی انتخابات کے دوران ایوانِ نمائندگان میں ریپبلکن پارٹی کی شکست کے چند گھنٹون بعد ہی اٹارنی جنرل جیف سیشن کو عہدے سے ہٹا دیا۔

فرانسیسی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق جیف سیشنز گزشتہ ایک سال سے امریکی صدارتی انتخابات میں روس کی مبینہ مداخلت کی تحقیقات سے علیحدگی اختیار کرنے پر ڈونلڈ ٹرمپ کی تنقید کا نشانہ تھے جس کے لیے انہوں نے خصوصی عہدیدار ’رابرٹ ملر‘ کا تقرر کیا تھا۔

رابرٹ ملر کی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی مہم اور روسی مداخلت کے باہمی تعلق کی تحقیقات کے نتیجے میں ٹرمپ کے متعدد اتحادیوں کے خلاف سنگین جرائم کے الزامات سامنے آئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی وسط مدتی انتخابات: ایوانِ نمائندگان میں ڈیموکریٹس کی اکثریت

امریکی میڈیا کے مطابق جیف سیشنز کی جانب سے امریکی صدر ٹرمپ کو ارسال کیے گئے استعفیٰ میں انہوں نے واضح طور پر لکھا کہ وہ صدر کی درخواست پر اپنے عہدے سے استعفیٰ دے رہے ہیں۔

واضح رہے کہ جیف سیسشنز وہ پہلے ریپبلکن تھے جنہوں نے 2016 میں ہونے والے امریکی صدارتی انتخابات میں ریپبلکن پارٹی کے نامزد امیدوار کے طور پر کاروباری شخصیت ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔

دونوں کے درمیان پناہ گزینوں کے خلاف سخت رویہ رکھنے کے باعث مماثلت پائی جاتی تھی چناچہ جنوری 2017 میں اٹارنی جنرل کا عہدہ سنبھالنے کے بعد امن و عامہ کے لیے سخت ترین قوانین کا نفاذ کیا اور صدارتی مہم کے دوران کیے گئے ٹرمپ کے وعدوں پر عمل کرتے ہوئے مسلمانوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی بھی عائد کی گئی۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ کی پالیسیوں کی مخالفت پر اٹارنی جنرل برطرف

جیف سیشنز کے استعفیٰ دینے کے بعد امریکی صدر نے ٹویٹ کے ذریعے ان کی خدمات پر شکریہ ادا کیا اور ان کی جگہ قائم مقام اٹارنی جنرل کے لیے میتھیو وائٹیکر کے نام کا اعلان کردیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز ہونے والے امریکی وسط مدتی انتخابات کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ریفرنڈم سے تعبیر کی جارہا تھا جس کے نتیجے میں ریپلکن پارٹی نے کانگریس کے ایوانِ نمائندگان میں اپنی اکثریت کھو دی۔

ایوانِ نمائندگان میں ڈیموکریٹ اراکین کی اکثریت ہوجانے کے باعث اس بات کا بھی اندیشہ ہے کہ ایوان ڈونلڈ ٹرمپ کا مواخذہ کرسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کا صدارتی انتخاب میں روسی مداخلت کی تحقیقات ختم کرنے کا حکم

دوسری جانب جیف سیشنز کی برطرفی پر سابق صدارتی امیدوار برنی سینڈرز نے ردِ عمل دیتے ہوئے کہا کہ صدر یا محکمہ انصاف کی جانب سے رابرٹ ملر کی تحقیقات میں رکاوٹ ڈالنے کی کوئی بھی کوشش انصاف میں رکاوٹ اور قابلِ مواخذہ جرم تصور کی جائے گی۔

اسی پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ایوان میں ڈیموکریٹک پارلیمانی لیڈر نینسی پولیسی نے جیف سیشنز کی برطرفی کو رابرٹ ملر کی تحقیقات میں رکاوٹ ڈالنے کی ’ایک اور فاش غلطی‘ قرار دیا اور ان کی جگہ کی گئی نئی تقرری پر تنقید کی۔

تبصرے (0) بند ہیں