عراق جنگ لڑنے والے سابق امریکی جنرل سعودی عرب میں سفیر نامزد

اپ ڈیٹ 15 نومبر 2018
جان ابی زید نے 2003 سے 2007 کے دوران عراق میں امریکی جنگ میں حصہ لیا—فوٹو:بشکریہ سینٹ کام
جان ابی زید نے 2003 سے 2007 کے دوران عراق میں امریکی جنگ میں حصہ لیا—فوٹو:بشکریہ سینٹ کام

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عراق جنگ میں 2003 سے 2007 تک حصہ لینے والے سابق جنرل جان ابی زید کو سعودی عرب میں واشنگٹن کا سفیر نامزد کردیا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے بعد سعودی عرب کے ساتھ تعلقات میں پیدا ہونے والے تناؤ کے دوران سعودی عرب میں خالی ایک اہم منصب کے لیے سابق جنرل کا انتخاب کیا ہے۔

جان ابی زید کو امریکی سینٹرل کمانڈ کے طویل عرصے تک کمانڈر رہنے کا اعزاز حاصل ہے، جبکہ امریکی صدر نے ان کی بطور سفیر تعیناتی کا اعلان 13 نومبر کو کیا تھا۔

خیال رہے کہ سعودی عرب میں امریکا کے سابق سفیر جوزف ویسٹفال کی جنوری 2017 کو ختم ہونے والی مدت کے بعد یہ عہدہ خالی تھا۔

مزید پڑھیں: ’سعودی بادشاہ امریکا کے بغیر نہیں چل سکتے‘

امریکی سینیٹ کی جانب سے صدر کی اس تعیناتی کی منظوری کے بعد جان ابی زید کو باقاعدہ سفیر تعینات کردیا جائے گا۔

سعودی عرب اور امریکا کے تعلقات واشنگٹن پوسٹ سے منسلک سعودی صحافی کے گزشتہ ماہ ترکی میں قتل کے بعد کشیدہ صورت حال کرگئے تھے اور ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی فرماں روا کے حوالے سے سخت بیان دیا تھا۔

ترک حکام کا دعویٰ ہے کہ جمال خاشقجی کو قتل کرنے کے لیے 15 رکنی اسکواڈ کو ریاض سے بھیجا گیا تھا، جس کا حکم حکومت میں بیٹھے اعلیٰ شخصیات کی جانب سے آیا تھا۔

خاشقجی کے قتل کے بعد امریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو نے سعودی شہریوں کے ویزے منسوخ کردیے تھے اور سیکریٹری دفاع جیمز میٹس نے کہا تھا کہ سعودیہ کے خلاف مزید اقدامات بھی کیے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: ‘لاپتہ صحافی کو سعودی قونصل خانے میں قتل کردیا گیا’

سعودی عرب میں امریکی سفیر کے طور پر مقرر کیے جانے والے 67 سالہ جان ابی زید فوج سے 2007 میں ریٹائر ہوئے تھے، تاہم انہیں جنگوں میں اپنے فرائض انجام دینے کا وسیع تجربہ حاصل ہے۔

جان ابی زید نے گریناڈا، خلیج-ایران جنگ، بوسنیا، کوسوو، افغانستان اور عراق جنگ میں حصہ لیا تھا۔

انہیں امریکی سینٹ کام کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا جو افریقہ سے لے کر مشرق وسطیٰ، جنوبی اور وسطی ایشیا سمیت 20 ممالک میں جاری امریکی عسکری کارروائیوں کی نگرانی کرتا ہے۔

مزید پڑھیں: پیرس: جمال خاشقجی کے قتل کا معاملہ، امریکی اور ترک صدور کی ملاقات

اس کے علاوہ انہوں نے امریکی ملٹری اکیڈمی کے کمبیٹنگ ٹیرارزم سینٹر کے چیئرمین کے طور پر منصب سنبھالا اور جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے علاوہ دیگر اہم عہدوں پر بھی فرائض انجام دیے۔

جان ابی زید لبنانی نژاد امریکی ہیں جو عربی زبان میں مہارت رکھتے ہیں جبکہ ہارورڈ یونیورسٹی سے سعودی عرب کے دفاعی اخراجات کے موضوع پر مقالہ لکھنے پر علمی حلقوں میں شہرت رکھتے ہیں اور اس وقت نجی کنسلٹنٹ اور اسٹیفرڈ یونیورسٹی کے ہوور انسٹی ٹیوٹ سے جز وقتی طور پر جڑے ہوئے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں