امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے حوالے سے ان کی انتظامیہ کی رپورٹ اگلے 2 روز میں جاری کی جائے گی۔

خبر ایجنسی اے پی کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ‘ہم اگلے 2 روز میں مکمل تفصیلات پر مبنی رپورٹ دے رہے ہیں جس میں واضح کیا جائے گا کہ قتل کس نے کیا تھا’۔

صحافیوں نے امریکی خفیہ ایجنسی کی جانب سے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے ملوث ہونے جبکہ سعودی حکام کی جانب سے اس خبر کی تردید کے حوالے سے ٹرمپ سے سوال کیا تاہم اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ‘امریکی حکومت ان تمام افراد کو سزا دینے کے لیے پرعزم ہے جو جمال خاشقجی کے قتل کے ذمہ دار ہیں’۔

اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کا کہنا تھا کہ ‘امریکی حکومت کی جانب سے حتمی رپورٹ مرتب کیے جانے کی حالیہ خبریں غلط ہیں کیونکہ جمال خاشقجی کے قتل کے حوالے سے اہم سوالات تاحال جواب طلب ہیں’۔

یہ بھی پڑھیں:’جمال خاشقجی کا قتل سعودی ولی عہد کے حکم پر ہوا‘

بیان میں کہا گیا ہے کہ ‘امریکی حکومت نے انفرادی طور پر ذمہ داروں کے خلاف ویزا اور پابندیوں سمیت فیصلہ کن اقدامات کیے ہیں اور ہم اس قتل سے منسلک افراد، ان کی رہنمائی اور منصوبہ بندی کرنے والوں کو کٹہرے میں کھڑا کرنے کے لیے مزید اقدامات جاری رکھیں گے۔’

اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کا کہنا تھا کہ ‘ہم یہ سب کچھ امریکا اور سعودی عرب کے درمیان اہم اسٹریٹجک تعلقات کو برقرار رکھتے ہوئے کریں گے’۔

قبل ازیں فضایہ حکام سے ملاقات سے قبل ٹرمپ نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ سعودی ولی عہد کے حوالے سے اب تک ہمیں یہ کہا گیا ہے کہ ان کا کوئی کردار نہیں تھا تاہم اصل بات کی کھوج لگا رہے ہیں۔

مزید پڑھیں:مکہ اور مدینہ میں مقتول صحافی جمال خاشقجی کی غائبانہ نماز جنازہ

یاد رہے کہ واشنگٹن پوسٹ کے لیے لکھنے والے سعودی صحافی جمال خاشقجی 2 اکتوبر کو ترکی میں سعودی قونصل خانے میں داخل ہونے کے بعد لاپتہ ہوگئے تھے جس کے بعد ان کے قتل کی خبر آئی تھی جبکہ ترک حکام نے تفتیش کے بعد ایک مفصل رپورٹ جاری کی تھی۔

امریکا کی سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) کے حوالے سے 17 نومبر کو امریکی ذرائع ابلاغ میں رپورٹس آئی تھیں کہ ایجنسی کی جانب سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کا قتل طاقتور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے حکم پر ہوا۔

یہ بھی پڑھیں:جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث 5 ملزمان کو سزائے موت دینے کا مطالبہ

واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ سی آئی اے کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ 15 سعودی ایجنٹ سعودی طیارے کے ذریعے استنبول آئے اور سعودی قونصل خانے میں جمال خاشقجی کو قتل کیا۔

سعودی عرب نے اس رپورٹ میں سی آئی اے کی تحقیقات کے حوالے سے دی گئی تفصیلات کو فوری طور پر مسترد کر دیا تھا۔

واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ سی آئی اے نے مختلف خفیہ ذرائع کا جائزہ لیا، جس میں امریکا کے لیے سعودی سفیر اور ولی عہد کے بھائی خالد بن سلمان اور جمال خاشقجی کے درمیان کی فون کال بھی شامل ہے۔

رپورٹ کے مطابق اس کال میں خالد بن سلمان نے مقتول صحافی کو بتایا تھا کہ وہ استنبول میں قونصل خانے جاکر مطلوب دستاویزات حاصل کرلیں اور وہ وہاں محفوظ رہیں گے۔

تاہم سعودی سفارت خانے کے ترجمان محمد نے اس بات کو رد کرتے ہوئے کہا تھا کہ خالد بن سلمان نے کبھی جمال خاشقجی سے’ترکی جانے سے متعلق کوئی بات نہیں کی‘۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں