چین میں مبینہ خودکشی کرنے والے پاکستانی نوجوان اسامہ احمد خان کی نماز جنازہ ادا کرنے کے بعد تدفین کردی گئی۔

صوبہ پنجاب کے شہر بہاولپور کے علاقے ڈیرہ بھکا میں پاکستانی طلب علم کی نماز جنازہ میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی، بعد ازاں انہیں مقامی قبرستان میں سپردخاک کیا گیا۔

اس موقع پر اسامہ احمد خان کے گھر والوں نے ذرائع ابلاغ سے بات کرنے سے اجتباب کیا، تاہم اسامہ کے بھائی تیمور نے مختصر سی بات کی کہ ابھی کچھ نہیں کہہ سکتے کہ یہ قتل ہے یا خود کشی، معاملات زیر تفتیش ہیں، لہٰذا ابھی کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا۔

مزید پڑھیں: چین میں پاکستانی طالب علم نے خودکشی کی، دفتر خارجہ

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں انٹرنیٹ پر ایک ویڈیو گردش کررہی تھی، جس میں دیکھا گیا تھا کہ ایک سڑک پر 3 افراد ایک شخص کو کاٹ اور مار رہے ہیں جبکہ یہ تصور کیا جارہا تھا کہ یہ ایک پاکستانی نوجوان اسامہ ہے۔

اس ویڈیو کے بعد کہا جارہا تھا کہ پاکستانی طالب علم اسامہ احمد خان کو قتل کیا گیا، تاہم پاکستانی دفتر خارجہ نے اس خبر کی تردید کردی تھی۔

دفتر خارجہ نے کہا تھا کہ چین کی شنیانگ ژیانزو یونیورسٹی میں پاکستانی طالب علم اسامہ احمد خان نے ’خودکشی کی‘، انہیں کسی نے قتل نہیں کیا اور انٹرنیٹ پر گردش کرنے والی ویڈیو جعلی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: طالب علم کی امتحان میں مطلوبہ نتیجہ نہ آنے پر خودکشی

بیان میں کہا گیا تھا کہ دفتر ویڈیو میں جس شخص پر بظاہر تشدد کیا جارہا وہ اسامہ نہیں ہے، لہٰذا ’حساسیت اور رازداری خاص طور پر سوگوار خاندان کا احترام کرنے کی ضرورت ہے۔

اپنے بیان میں دفتر خارجہ نے درخواست کی تھی کہ ’ تمام لوگ اس طرح کے معاملات میں احتیاط برتیں، سنسنی خیزی سے اجتناب کریں اور جعلی خبریں نہ پھیلائیں‘۔

تبصرے (0) بند ہیں