افغانستان: عید میلادالنبیﷺ کی تقریب میں خودکش دھماکا، 50افراد ہلاک

اپ ڈیٹ 20 نومبر 2018
خود دھماکے کے بعد سیکیورٹی فوسرز کے دستے جائے وقوعہ کے باہر موجود ہیں— فوٹو: اے ایف پی
خود دھماکے کے بعد سیکیورٹی فوسرز کے دستے جائے وقوعہ کے باہر موجود ہیں— فوٹو: اے ایف پی

افغانستان میں 12 ربیع الاول کے سلسلے میں ہونے والی تقریب کے دوران خود کش دھماکے کے نتیجے میں کم از کم 50افراد ہلاک اور 80 سے زائد زخمی ہو گئے۔

وزارت صحت کے ترجمان وحید مجروح نے بتایا کہ جشن عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سلسلے میں منگل کو افغانستان کے دارالحکومت کابل کے شادی ہال میں علما کا اجلاس جاری تھا کہ اس دوران دھماکا ہو گیا۔

تقریب میں سینکڑوں کی تعداد میں علما شریک شریک تھے اور ہلاک ہونے والوں میں بڑی تعداد انہی کی ہے۔

وزارت صحت کے ترجمان کے مطابق حملے میں 83افراد زخمی ہوئے جن میں سے 20 کی حالت نازک ہے لہٰذا ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا اندیشہ ہے۔

کابل پولیس کے سربراہ بشیر مجاہد نے بتایا کہ حملے میں ہلاک اور زخمی ہونے والے تمام افراد مذہبی علما ہیں جو جشن عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم منانے کے لیے جمع ہوئے تھے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس تقریب کے لیے پولیس سے سیکیورٹی کی فراہمی کا مطالبہ نہیں کیا گیا تھا جس کے سبب حملہ آور باآسانی ہال میں داخل ہونے میں کامیاب ہو گیا۔

ایک آفیشل نے بتایا کہ دھماکا مقامی وقت کے مطابق شام سوا 6 بجے ہوا جب ہال میں عیدمیلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سلسلے میں تقریب جاری تھی۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق تقریب کی میزبانی کرنے والے اُرانوس شادی ہال کے ایک منیجر نے بتایا کہ تقریب میں ایک ہزار سے زائد افراد شریک تھے اور خود کش بمبار نے ہال کے عین وسط میں خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔

پولیس نے جائے وقوعہ تک جانے والے تمام راستوں کو بند کر کے علاقے میں سیکیورٹی سخت کردی ہے جبکہ ہسپتال کے باہر حملے میں ہلاک و زخمی ہونے والوں کے لواحقین حکومت کی جانب سے چسپاں فہرست میں اپنے پیاروں کے نام تلاش کر رہے ہیں۔

وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے حملے میں ہلاک و زخمی ہونے والوں سے گہرے دکھ و افسوس کا اظہار کیا ہے۔

افغان صدر اشرف غنی نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے اسے اسلامی اقدار اور حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چاہنے والوں پر حملہ قرار دیا۔

اشرف غنی نے بدھ کو یوم سیاہ منانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ انسانیت پر حملہ ہے۔

ابھی تک حملے کی ذمے داری کسی گروپ نے قبول نہیں کی تھی۔

واضح رہے کہ حال ہی میں کابل میں ہونے والے خود کش دھماکے کی ذمے داری داعش نے قبول کی تھی۔

ستمبر میں ریسلنگ کلب میں ہونے والے دھماکے میں 26 افراد کی ہلاکت کے بعد سے اب تک یہ افغانستان میں ہونے والا سب سے بدترین حملہ ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں