اسلام اباد: قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کا کہنا ہے کہ بدعنوانی کے بڑے مقدمات کو ترجیحی بنیاد پر منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔

ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق ریجنل بیوروز کی مجموعی کارکردگی کا جائزہ لینے سے متعلق جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی زیر صدارت اجلاس ہوا۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین نیب نے کہا کہ ایسے مقدمات کو، جن میں کم رقم ملوث ہے، 10 ماہ کے اندر تحقیقات مکمل کرنے کے لیے متعلقہ اداروں کے پاس بھیجا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اپنے افسران کی استعداد کار بڑھانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی اور تربیتی پروگراموں کے ذریعے نیب میں سزا کی شرح 77 فیصد ہے، جبکہ بدعنوانی کے خلاف بیورو کی کوششوں کے نتیجے میں پاکستان کی رینکنگ میں بین الاقوامی درجہ بندی میں 9 پوائنٹس کا اضافہ ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ نے نیب آرڈیننس کو ایک مؤثر قانون قرار دے دیا

اجلاس کو بتایا گیا کہ نیب نے موجودہ چیئرمین کے دور میں بدعنوان عناصر سے 2 ارب 58 کروڑ روپے وصول کیے اور یہ رقم قومی خزانے میں جمع کرائی جو کہ ریکارڈ کارکردگی ہے۔

بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ نیب نے گزشتہ بارہ ماہ میں 503 افراد کو گرفتارکیا، 44 ہزار 315 شکایتیں وصول کیں جن میں سے ایک ہزار 713 کی انکوائری کی گئی۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ ان شکایتوں کے نتیجے میں 877 افراد کے خلاف انکوائری کی گئی اور 227 افراد کے خلاف تحقیقات شروع کی گئیں، جبکہ مختلف احتساب عدالتوں میں بدعنوانی کے 440 ریفرنسز دائر کیے گئے۔

تبصرے (0) بند ہیں