یورپی یونین ممالک کے 27 رہنماؤں نے برطانیہ کے یونین سے نکل جانے کے معاہدے بریگزٹ کی توثیق کردی۔

برسلز میں جاری یورپی یونین سے علیحدگی (بریگزٹ) کے اجلاس میں یورپی ممالک نے زور دیا کہ برطانوی شہری وزیراعظم تھریسامے کی حمایت کریں۔

یہ بھی پڑھیں: برطانیہ میں یورپی یونین سے علیحدگی کیلئے پھر ریفرنڈم کا مطالبہ

ڈیڑھ برس سے جاری مذاکرات کے بعد، 24 یورپی ممالک کی جانب سے 600 صفحات پر مشتمل معاہدے کو منظور کرنے میں محض آدھا گھنٹہ لگا۔

واضح رہے کہ برطانیہ کو ریفرنڈم کے آرٹیکل 50 کی رو سے 29 مارچ 2019 تک یورپی یونین سے علیحدگی اختیار کرنی ہے۔

فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق 26 صحفات پر مشتمل اعلامیے میں دوطرفہ آزاد اقتصادی تعلقات سے متعلق معلومات بھی فراہم کی گئی۔

اس حوالے سے یورپین کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک نے ٹوئٹر پر معاہدے کی توثیق کی تصدیق کی۔

انہوں نے کہا کہ ’یورپی یونین کے 27 ممالک نے یورپی یونین اور برطانیہ کے مستقبل سے متعلق تعلقات کے معاہدے کی توثیق کردی‘۔

مزید پڑھیں: برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کا 2 سالہ عمل شروع

دوسری جانب یورپی یونین کے چیف معاون مائیکل برنیئر نے کہا کہ بریگزٹ کا پہلا مرحلہ طے پا گیا اور اب برطانیہ اور یورپی یونین کو ’بھرپور اور غیرمعمولی شراکت داری‘ کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’ہمارا اتحاد قائم کرے گا، ہم اچھے شراکت دار اور دوست ہیں، اس لیے اب وقت آگیا کہ ہر شخص اپنی ذمہ داری خود اٹھائے‘۔

یورپین کمشن کے صدر جین کلوڈی جنزکر نے معاہدے کی توثیق کو ’افسوس ناک دن‘ قرار دیا لیکن ساتھ ہی کہا کہ ’مجھے یقین ہے کہ برطانوی حکومت معاہدے کی کامیابی کے لیے برطانوی پارلیمنٹ سے درکار حمایت حاصل کرلے گی‘۔

تاہم انہوں نے اس امر پر کوئی جواب نہیں دیا کہ اگر برطانوی حکومت حمایت حاصل نہیں کرسکی تو بریگزٹ کا کیا ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: برطانوی وزیراعظم کی عہدے سے برطرفی کا خدشہ

انہوں نے مزید کہا کہ ’میں معاہدے کے حق میں ووٹ دوں گا کیونکہ یہ برطانیہ کے لیے بہترین معاہدہ ہوگا‘۔

یاد رہے کہ برطانیہ میں یورپی یونین میں رہنے یا اس سے نکل جانے کے حوالے سے گزشتہ برس 23 جون کو ریفرنڈم ہوا تھا جس میں بریگزٹ کے حق میں 52 جبکہ مخالفت میں 48 فیصد ووٹ پڑے تھے۔

برطانیہ نے 1973 میں یورپین اکنامک کمیونٹی میں شمولیت اختیار کی تھی تاہم برطانیہ میں بعض حلقے مسلسل اس بات کی شکایات کرتے رہے ہیں کہ آزادانہ تجارت کے لیے قائم ہونے والی کمیونٹی کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے رکن ممالک کی ملکی خودمختاری کو نقصان پہنچتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بریگزٹ معاہدے پر برطانوی وزیراعظم کو وزرا کے استعفوں کا سامنا

بریگزٹ کے حامیوں کا کہنا تھا کہ یورپی یونین سے علیحدگی کے بعد ابتدا میں معاشی مشکلات ضرور پیدا ہوں گی تاہم مستقبل میں اس کا فائدہ حاصل ہوگا کیوں کہ برطانیہ یورپی یونین کی قید سے آزاد ہوچکا ہوگا اور یورپی یونین کے بجٹ میں دیا جانے والا حصہ ملک میں خرچ ہوسکے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں