لاہور کی سیشن عدالت کے حکم پر تشکیل دیئے گئے میڈیکل بورڈ نے سزائے موت کے منتظر 50 سالہ قیدی کے دماغی مریض ہونے کی تصدیق کردی۔

سلیم احمد کو اپنی بہن کے قتل کے جرم میں 7 نومبر کو تختہ دار پر لٹکایا جانا تھا۔

تاہم ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج عابد حسین قریشی نے جسٹس پروجیکٹ پاکستان (جے پی پی) کی بیرسٹر سارہ بلال کی درخواست پر مجرم کے بلیک وارنٹ معطل کردیئے تھے۔

بیرسٹر سارہ بلال نے درخواست کی سماعت کے دوران کہا تھا کہ جس قیدی کی دماغی صحت ٹھیک نہ ہو اسے پھانسی نہیں دی جاسکتی۔

عدالت نے سلیم احمد کی دماغی صحت کی جانچ کے لیے میڈیکل بورڈ کی تشکیل کا حکم دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: 'ذہنی بیمار' شخص کی سزائے موت پر عمل روکنے کا حکم

دوران سماعت بیرسٹر سارہ بلال کا کہنا تھا کہ جیل انتظامیہ نے اس حقیقت کے باوجود سلیم احمد کے ڈیتھ وارنٹ حاصل کیے کہ انہوں نے سلیم کو دماغی حالت خراب ہونے کے باعث غیر معمولی رویے کی وجہ سے تنہا رکھا تھا۔

پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل ہیلتھ (پی آئی ایم ایچ) کے سات رکنی میڈیکل بورڈ کی رپورٹ میں کہا گیا کہ 'تفصیلی جانچ کے بعد بورڈ اس نتیجے پر پہنچا ہے کہ قیدی کو خطرناک شیزوفرینیا کا مرض لاحق ہے۔'

یہ رپورٹ رواں سال جون میں تیار کی گئی تھی تاہم عدالت میں اسے آج پیش کیا گیا۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ 'سلیم کو طویل عرصے سے نفسیاتی طور پر بیمار ہونے، جارحانہ رویے اور وہم خیال ہونے کی وجہ سے علاج کی ضرورت ہے۔'

جے پی پی کی پریس ریلیز کے مطابق عدالت کے روبرو 'پی آئی ایم ایچ' کے ماہر نفسیات ڈاکٹر محسن ثاقب نے میڈیکل بورڈ کی رپورٹ کی تصدیق کی اور کوٹ لکھپت جیل میں قید سلیم احمد کو پی آئی ایم ایچ منتقل کرنے کی درخواست کی۔

مزید پڑھیں: دنیا میں سزائے موت کے 10 طریقے

کیس کی آئندہ سماعت 6 دسمبر کو ہوگی۔

واضح رہے کہ سلیم احمد کو اپنی بہن نسرین بیگم کو پیسے ادھار نہ دینے پر انہیں قتل کرنے کے الزام میں 30 جولائی 2001 کو گرفتار کیا گیا تھا۔

جے پی پی کے مطابق سلیم 14 سال جیل میں گزار چکا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں