افغان حکومت نے طالبان کے ساتھ ’امن مذاکرات‘ کے لیے 12 رکنی ٹیم تشکیل دے دی۔

جینیوا میں افغانستان سے متعلق دو روزہ کانفرنس میں افغان صدر اشرف غنی نے اعلان کیا کہ ’مجھے یہ کہنے میں خوشی ہے کہ کئی ماہ کی سخت اور حساس مشاورت کے بعد امن مذاکرات کے لیے ایک روڈ میپ تیار کرلیا ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: روس کی افغان سیاست دانوں کو طالبان سے مذاکرات کی دعوت، حکومت نظرانداز

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق اشرف غنی نے کہا کہ مذاکراتی ٹیم کی قیادت صدارتی چیف آف اسٹاف سلمان رحیمی کریں گے، جبکہ ٹیم میں مردوں کے ساتھ خواتین کو بھی نمائندگی حاصل ہوگی۔

انہوں نے طالبان کے ساتھ امن مذاکرات کی کامیابی کی امید ظاہر کی۔

افغان صدر کا کہنا تھا کہ ’مذاکرات میں جمہوریت اور معاشرے کو اولین حیثیت حاصل ہوگی، جبکہ قوانین اور عوام خصوصاً خواتین کے بنیادی حقوق کی پاسداری کو یقینی بنایا جائےگا۔'

مزید پڑھیں: بھارت، ماسکو طالبان مذاکرات میں شرکت کیلئے رضامند

ان کا کہنا تھا کہ ’جس تنظیم کا دہشت گردی پر مبنی نیٹ ورک ہوگا ایسے سیاسی عمل میں شامل نہیں کیا جائے گا۔

اس موقع پر یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے چیف فیڈریکا نے مذاکراتی ٹیم کی تشکیل کو ’طالبان کے لیے بہتر امن پیشکش‘ قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایک بہترین موقع ہے کہ ملک کو بحرانی کیفیت سے نکال کر آگے کی جانب لے جایا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا سے مذاکرات کے دوسرے مرحلے کیلئے تیار ہیں، طالبان

واضح رہے کہ 3 نومبر کو روس نے صدر اشرف غنی کی حکومت کے علم میں لائے بغیر افغانستان کے سینئر سیاست دانوں کو طالبان سے مذاکرات کے لیے ماسکو بلا لیا تھا، جبکہ افغان حکومت نے کہا تھا کہ اس سے امریکی سربراہی میں جاری امن عمل کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

روس کی جانب سے سابق صدر حامد کرزئی سمیت افغان حکومت سے قریبی تعلقات رکھنے والے 8 میں سے 6 رہنماؤں کو دعوت دینے کی تصدیق ہوئی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں