بحریہ انکلیو انتظامیہ نے سی ڈی اے ٹیم کو روک کر خود تعمیرات گرادیں

اپ ڈیٹ 04 دسمبر 2018
سی ڈی اے ٹیم نے ملحقہ علاقے میں آپریشن کرکے غیر قانونی تعمیرات مسمار کیں—فوٹو: تنویز شہزاد
سی ڈی اے ٹیم نے ملحقہ علاقے میں آپریشن کرکے غیر قانونی تعمیرات مسمار کیں—فوٹو: تنویز شہزاد

اسلام آباد: بحریہ انکلیو میں سرکاری زمین پر قبضہ خالی کروانے کے لیے پہنچنے والی کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کی ٹیم اور مشینری کو ہاؤسنگ سوسائٹی کے مرکزی دروازے کے اندر داخل ہونے سے روک دیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سی ڈی اے ٹیم اور مشینری بحریہ انکلیو میں سرکاری زمین سے قبضہ ختم کرانے کے لیے پہنچی لیکن اندر داخل نہیں ہوئی اور دعویٰ کیا کہ ہاؤسنگ سوسائٹی رضاکارانہ طور پر خود تجاوزات ختم کرنے پر راضی ہوئی ہے۔

تاہم سرکاری ادارے نے ملحقہ علاقوں میں آپریشن کیا اور سرکاری زمین پر بڑی تعداد میں قائم غیر قانونی تعمیرات کو مسمار کردیا۔

مزید پڑھیں: بحریہ انکلیو کے خلاف بھیجی گئی ٹیم کو آپریشن سے پہلے ہی واپس بلا لیا گیا

سی ڈی اے کے مطابق عملدرآمد کرنے والے ڈائریکٹریٹ کے حکام پولیس کے ہمراہ بحریہ انکلیو کے مرکزی دروازے پر گئے اور ہاؤسنگ سوسائٹی کی جانب سے شروع کیے گئے آپریشن کا جائزہ لیا۔

بعد ازاں رات گئے تک ہاؤسنگ سوسائٹی نے مرکزی دروازے کو جزوی طور پر ہٹا دیا اور اس سے ملحق متعدد دکانوں کو بھی مسمار کیا۔

اس حوالے سے سی ڈی اے حکام نے ڈان کو بتایا کہ ’دروازے سے ملحقہ تقریباً 20 کینال وگزار کرا لیے گئے‘۔

انہوں نے بتایا کہ ’ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد سی ڈی اے اور آئی سی ٹی انتظامیہ نے ریاست کی زمین کی بحالی کی لیے بڑے پیمانے پر آپریشن کی منصوبہ بندی کی تھی لیکن آپریشن کے شروع ہونے سے قبل ہی بحریہ انکلیو انتظامیہ نے خود سے غیر قانونی تعمیرات گرا دیں۔

سی ڈی اے کی پریس ریلیز کے مطابق ابتدائی طور پر بحریہ انکلیو انتظامیہ نے میڈیکل کیئر سٹی کی عمارت گرائی جبکہ 35 فیصد داخلی دروازے بھی مسمار کیے گئے، اس کے علاوہ مختلف تجارتی عمارتوں کو بھی مسمار کرنے کے خالی کرایا گیا، ساتھ ہی ریڈ چلی ریسٹورنٹ کو بھی گرانے کے لیے خالی کرایا گیا۔

سرکاری ادارے کا کہنا تھا کہ سی ڈی اے اور اسلام آباد انتظامیہ نے بحریہ انکلیو کی جانب سے غیر قانونی طور پر قبضہ کی گئی 510 کینال اور 6 مرلہ کی زمین خالی کرانے کے لیے آپریشن کا فیصلہ کیا تھا۔

اس سلسلے میں سی ڈی اے نے بحریہ انکلیو انتظامیہ اور سرکاری زمین پر غیر قانونی طور پر قائم عمارتوں کے رہائشیوں کو بھی نوٹس جاری کیے تھے کہ وہ رضاکارانہ طور پر زمین خالی کردیں۔

اس نوٹس کے جواب میں بحریہ انکلیو نے سی ڈی کو خط لکھا، جس میں کہا گیا کہ 510 کینال میں سے 400 کینال خالی کردیا گیا جو سی ڈی اے کی جانب سے لیا جاسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد: حد بندی کے خلاف بحریہ ٹاؤن کی درخواست مسترد

ہاؤسنگ سوسائٹی کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ بقیہ زمین پر مفت ڈسپنسری، بچوں کے لیے پارک اور چڑیا گھر قائم ہے، ساتھ ہی اس خواہش کا اظہار کیا گیا کہ وہ 110 کینال زمین کے بدلے سی ڈی اے کو ادائیگی کرنے کو تیار ہے۔

تاہم سی ڈی اے کے ریکارڈ کے مطابق اس 110 کینال پر 7 گھر، 2 کمرشل عمارتیں، ایک ہوٹل اور جزوی طور پر ایک چڑیا گھر تعمیر ہے۔

سی ڈی اے کی جانب سے کیے جانے والے آپریشنز میں بحریہ انکلیو کے ساتھ مرکزی سڑک پر بڑی تعداد میں تجاوزات ہٹائے گئے لیکن انکلیو کے اندر سرکاری زمین پر قائم تعمیرات کے خلاف آپریشن شروع نہیں ہوسکا۔

ادارے کی جانب سے 144 کمرے، 60 دکانیں، 9 کنٹینرز، 18 عمارت کے سامان کے اسٹالز، 11 ہٹ نما ہوٹلز، 7 ماربل اسٹالز، 2 بلاک فیکٹریز، 3 کھوکے، 2 چار دیواری، 2 ماربل فیکٹریز، 2 نرسریز اور 4 سروس اسٹیشن کو مسمار کیا گیا۔

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Dec 04, 2018 05:38pm
اگر بقیہ زمین پر مفت ڈسپنسری، بچوں کے لیے پارک اور چڑیا گھر ( بحریہ ٹائون میں رہنے والوں کے لیے ہی نہیں) بلکہ عوام کے لیے قائم ہوں تو اس کو مت گرایا جائے مگر یہ تینوں سہولتیں تمام شہریوں کے لیے ہوں نہ کہ صرف بحریہ ٹائون والوں کے لیے کیونکہ یہ زمین ریاست کی ملکیت ہےنہ کہ ملک ریاض کی۔