مردوں کے لیے مانع حمل کریم کی آزمائش شروع کردی گئی ہے جو کہ محفوظ اور موثر ثابت ہونے پر دنیا میں اس طرح کی پہلی طبی پیشرفت ہوگی۔

امریکا کے نیشنل انسٹیٹوٹ آف ہیلتھ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اس وقت مردوں کے لیے مانع حمل طریقہ کار محدود ہیں مگر محفوظ اور بہت زیادہ محفوظ کریم اس خلا کو بھردے گی جس کی پبلک ہیلتھ کی بہت زیادہ ضرورت ہے۔

یہ کریم دن میں ایک بار کمر اور کندھوں پر لگائے جائے گی جو کہ ٹسٹوسیٹرون اور پروجسٹرون مرکب پر مشتمل ہوگی اور یہ جلد کے ذریعے جسم میں جذب ہوگی۔

مزید پڑھیں : مانع حمل گولیوں سے دماغ کے کچھ حصے سکڑسکتے ہیں، ریسرچ

یہ کریم اسپرم پروڈکشن کو کم کرے گی تاہم جسم پر اس کے کوئی مضر اثرات مرتب نہیں ہوں گے۔

اس کریم کو اب آزمائشی طور پر 420 جوڑوں پر آزمایا جائے گا۔

محققین کا کہنا تھا کہ وہ اس کریم کی تیاری پر 2009 سے کام کررہے ہیں اور اب تک چھوٹے پیمانے پر کی جانے والی تحقیق میں ہارمونز کے توازن کو محفوظ پایا گیا۔

یہ بھی پڑھیں : مردوں کے لیے باپ بننے کی بہترین عمر کیا ہے؟

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے 200 مردوں پر اسے آزمایا اور کوئی بھی خطرناک اثر سامنے نہیں آیا مگر ہم اب بھی اس کے اثرات کا باریک بینی سے جائزہ لے رہے ہیں۔

اس کریم کا ٹرائل 2022 تک مکمل ہونے کا امکان نہیں اور اس دوران ہزاروں مردوں پر اس کے اثرات کا جائزہ لیا جائے گا جس کے بعد یہ عام دکانوں کے لیے دستیاب ہوگا۔

تبصرے (1) بند ہیں

Talha Dec 05, 2018 08:36pm
Qudrat keh khalaf chalaien gein .tou nuqsan keh liyey bhiee tayaar rehna chahyeh.....