وزارت برائے قومی تحفظ خوراک و تحقیق ( ایم این ایف ایس آر) نے زرعی شعبے اور دیہی علاقوں میں غربت کم کرنے کے لیے 82 ارب روپے کے منصوبے کا اعلان کردیا۔

زرعی سیکٹر کے لیے متعارف کروائے جانے والے منصوبے کا مقصد فصل کی بہتر پیداوار، پانی کی فراہمی، لائیو اسٹاک اور فشریز کی ترقی ، چھوٹے کسانوں کا معیار زندگی بڑھانے اوردیہی علاقوں میں غربت میں کمی لانے کے لیے ذرعی مارکیٹ کا قیام ہے۔

ایم این ایس ایف آر ٹاسک فورس کی جانب سے یہ منصوبہ وزیراعظم عمران خان کے ’ 100 روزہ ایجنڈے ‘ کے تحت پیش کیا گیا ہے جو وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے ذراعت کے شعبے کے لیے 2 سو ارب روپے فراہم کیے جانے کی ایک کڑی ہے۔

وفاقی وزیر برائے قومی تحفظ خوراک و تحقیق صاحبزادہ محبوب سلطان نے ایک پریس کانفرنس میں اس جامع منصوبے سے متعلق بریفنگ دی جس پر 2 سے 3 سال کے عرصے میں مکمل کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں : سی پیک کو زرعی شعبے روزگار کی فراہمی کیلئے استعمال کرنے کا فیصلہ

ان کا کہنا تھا کہ اس منصوبے کے تمام مقاصد قابل حصول ہیں اور وزارت انہیں پورا کرنے کی ہر ممکن کوشش کرے گی۔

صاحبزادہ محبوب سلطان کا کہنا تھا کہ فصلوں کی پیداوار کو مشینوں کے ذریعے فروغ دیا جائے گا اور اس کے لیے 4 ارب روپے کی سرمایہ کاری کی جائے گی۔

انہوں نے بتایا کہ فصلوں کے لیے مشینری خریدنے اور تصدیق شدہ بیجو ں کی فراہمی کے لیے چھوٹے کسانوں کو 50 فیصد سبسڈی دی جائے گی۔

وفاقی وزیر نے پاکستان ایگریکلچرل ریسرچ کونسل ( پی اے آر سی) کو کسانوں کے لیے بہتر بیجوں کی پیداوار کے لیے ہدایات جاری کی ہیں۔

اس سلسلے میں وزیراعظم عمران خان نے پی اے آر سی کے لیے 4 ارب روپے مختص کیے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ماہی گیری کے شعبے میں ترقی کے لیے اس منصوبے کے تحت شمالی علاقوں میں شرمپ فارمنگ، کیج فش کلچر اور ٹراؤٹ فارمنگ کو فروغ دیا جائے گا جس پر 8 ارب روپے کی لاگت آئے گی۔

یہ بھی پڑھیں : سندھ میں زرعی مشینری کی اشد ضرورت

ان کا کہنا تھا کہ اس منصوبے کا دائرہ کار ساحلی علاقوں تک بڑھایا جائے گا،ان کا مزید کہنا تھا کہ ایک کیج فش فارمنگ منصوبہ ہیڈ پنجند پر کام کررہا ہے۔

وفاقی وزیر نے بتایا کہ پانی کی کارکردگی کو قومی پروگرام برائے پاکستان میں واٹر کورسز کی بہتری کے فیز 1 کے تحت بہتر بنایا جائے گا جس کے لیے 68 ارب 60 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

اس منصوبے کے تحت واٹر کورسز کی لائننگ ، بارانی علاقوں میں چھوٹے ڈیموں کے علاقے کی توسیع اور خیبرپختونخوا کے بارانی علاقوں میں پانی کی بچت کرنا ہیں۔

جس کے نتیجے میں 9 ملین ایکڑ فٹ ( ایم اے ایف ) پانی کی بچت ہوگی جسے آب پاشی میں استعمال کیا جائے گا۔

وزارت کے مطابق ہر سال کینال، ڈسٹری بیوٹریز اور واٹر کورسز میں منتقلی کے دوران 47 ایم اے ایف پانی ضائع ہوجاتا ہے۔

انہوں نے چھوٹے کسانوں کو سبسڈائز قیمتوں پر لیزر لیولنگ فراہم کیے جانے کا بھی اعلان کیا۔

مزید پڑھیں : پاکستان میں زراعت پسماندہ کیوں؟

ان کا کہنا تھا آئندہ 2 سے 3 سالوں میں حکومت 12 سو نئے لیزر کا انتظام کرے گی، اس وقت سندھ میں 18 ہزار لیزر اور پنجاب میں 12 ہزار لیزر ہیں۔

وزیراعظم نے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کسانوں کے لیے لائیو اسٹاک کا منصوبہ بھی منظور کیا ہے ، اس منصوبے کے تحت مختلف ڈیری اور پولٹری پروگرامز متعارف کروائے جائیں گے۔

اقوام متحدہ کی تنظیم برائے خوراک اورزراعت ( ایف اے او) کی مدد سے فٹ اینڈ ماؤتھ ڈیسیز منصوبہ بھی شروع کیا جائے گا جس پر 76 کروڑ 30 لاکھ روپے لاگت آئے گی۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ’ پاکستانی مویشی کے لیے متحدہ عرب امارات اور چین بڑی مارکیٹ ہیں، اس منصوبےکے تحت اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ ایک سال کے عرصے میں رحیم یار خان ، بہاول نگر اور بہاول پور کے علاقوں میں جانوروں میں بیماری کا خاتمہ کیا جائے‘۔

ملک کے 36 اضلاع میں بیک یارڈ پولٹری پروگرام کا آغاز بھی کیا جائے گا جس کا مقصد خوراک میں کمی کو بہتر بنانا اور مقامی سطح پر غربت کو کم کرنا ہے۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 6 دسمبر 2018 کو شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں