اسلام آباد: چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے تھر میں بچوں کی اموات سے متعلق کیس میں ریمارکس دیے کہ میرے دورے کے لیے تھر میں انتظامات کرائے گئے، بعد میں سامان واپس بھجوادیا گیا؟

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے تھر میں بچوں کی اموات سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

سماعت میں تھر کے دورے کے حوالے سے چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ میرے وزٹ سے پہلے تھر میں مریضوں کو چارپائی پر لٹا دیا گیا، ہم وہاں سے جیسے ہی نکلے تو خیمے اکھاڑ کر کندھوں پر سامان اٹھا کر لے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: بچوں کی ہلاکت کا معاملہ، چیف جسٹس تھر پہنچ گئے

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ میں نے پلانٹ سے پانی پیا تو سارا دن پریشان رہا، حیران ہوں یہ پانی وہاں کے لوگ پی رہے ہیں، پانی کی وہ بوتل ساتھ لایا ہوں اس پانی کا ٹیسٹ کرائیں گے، یہ وہ پانی ہے جو وہاں لوگوں کو پلایا جارہا ہے، وزیر اعلی نے ایک گھونٹ پانی نہیں پیا، انتظامیہ کہاں ہے؟

چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیے کہ کیا کوئی موجود ہے جو یہ کہے کہ سپریم کورٹ کو یہ نہیں کرنا چاہیے تھا، یہ ملک ہمیں مفت میں نہیں ملا، کیا لوگ ٹیکس نہیں دیتے، زندگی اور بنیادی حقوق سب کا حق ہے۔

چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیے کہ مٹھی میں ایکسرے مشین خراب ہےادویات بھی میسر نہیں کیا کوئی موجود ہے جو یہ کہے کہ سپریم کورٹ کو یہ نہیں کرنا چاہیے تھا۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ مٹھی میں حالت بہت بری ہے، ہم خود حالات دیکھ کر آئے ہیں، ہمارے دورے کے وقت کچھ انتظامات کرائے گئے، بعد میں چادریں اور کھیس ٹرک پر لاد کر واپس بھیج دیے گئے، وہاں نرسیں اور ڈاکٹر ہمارے دورے کے لیے بلوائے گئے۔

مزید پڑھیں: ’تھر کے عوام قحط سے بچنا چاہتے ہیں تو بچے کم پیدا کریں‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ ملک ہمیں مفت میں نہیں ملا کیا لوگ ٹیکس نہیں دیتے؟زندگی اور بنیادی حقوق سب کا حق ہے۔

بعدازاں تھر میں بچوں کی اموات سے متعلق کیس کی مزید سماعت 27دسمبر تک کے لیے ملتوی کر دی۔

واضح رہے کہ چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے گزشتہ روز سندھ کے صحرائی علاقے تھر میں بچوں کی اموات کا جائزہ لینے کے لیے مٹھی کا دورہ کیا تھا۔

چیف جسٹس کے ہمراہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ بھی مٹھی پہنچے تھے جہاں انہوں نے مٹھی کے مضافات میں قائم ایشیا کے سب سے بڑے آر او پلانٹ کا دورہ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: تھر میں غذائی قلت، مزید 6 بچے جاں بحق

بعدازاں وہ مٹھی میں قائم سول ہسپتال پہنچے تھے، ہسپتال کے دورے کے دوران ادویات کی کمی پر انہوں نے انتظامیہ کی سرزنش کی اور ایمرجنسی وارڈ کا دورہ کر کے انتظامیہ کو زیرعلاج مریضوں کو تمام ضروری سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی تھی۔

انہوں نے ہسپتال کے مختلف شعبوں میں زیر علاج مریضوں اور ان کے اہل خانہ سے بات کی اور ہسپتال میں دی جانے والی سہولیات کے حوالے سے سوالات کیے اورمٹھی اسپتال کا داخلہ رجسٹر اور مٹھی اسپتال کی ادویات بھی چیک کی تھیں۔

اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے سندھ حکومت کے اقدامات کو سراہتے ہوئے کہا تھا کہ تھر میں قحط سالی کی وجہ سے جو کھاد اور خوراک کی ضرورت ہے وہ سندھ حکومت بہت اچھے طریقے سے پورا کررہی ہے۔

مزید پڑھیں: تھر، غذائی قلت اور وائرل انفکیشن سے مزید8 بچے جاں بحق

انہوں نے مزید کہا تھا کہ صحت اور ایجوکیشن کے حوالے سے تھر میں مزید کام کرنے کی ضرورت ہے، میں نے اسپتال ڈیپلو کا دورہ کیا جس میں ایکسرے کی بڑی مشین خراب تھی اور چھوٹی ناکافی تھی۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا تھا کہ تھر کے اسپتال میں آپریشن تھیٹر ہے لیکن مجھے کوئی سرجن نظر نہیں آیا، حکومت سندھ اس حوالے سے اقدامات کرے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں