وزیر اعظم عمران خان نے خیبرپختونخوا کے صوبائی وزراء کو تنبیہہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام وزراء کو ہر روز دفتر جاکر اپنا کام کرنا چاہیے اور جو وزیر کام نہیں کرے گا وہ بعد میں اپنی وزارت چھن جانے کی شکایت نہ کرے۔

وزیر اعظم نے پشاور میں منعقدہ ایک تقریب میں خطاب کے دوران کہا کہ خیبر پختونخوا میں ان کی حکومت مضبوط ہے، اس بار انہیں کسی بھی فارورڈ بلاک کا کوئی خطرہ نہیں، اس لیے جو وزیر کام نہیں کرے گا، اسے گھر بھیج دیا جائے گا۔

وزیراعظم عمران نے خان پشاور میں خیبرپختونخوا حکومت کی 100 روزہ کارکردگی کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کیا۔

خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ انہیں خوشی ہوئی کہ صوبائی حکومت نے کم عرصے میں 5 مہمان خانے بنائے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کی پارٹی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے صوبے میں عام انتخابات میں اس لیے کامیابی حاصل کی کیوں کہ انہوں نے عوام کی زندگی بہتر بنائی اور عوام نے انہیں ووٹ دیا۔

وزیر اعظم نے شیلٹر ہوم بنانے پر صوبائی حکومت اور وزیر اعلیٰ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا کی عوام سیاسی شعور رکھتی ہے، انہوں نے سوچا کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے اگرچہ تمام مسئلے حل نہیں کیے، تاہم پھر بھی انہوں نے کوشش کی، اس لیے انہیں ووٹ ملے اور وہ جیت گئے۔

وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ پچھلی حکومت نے ترقیاتی فنڈز کے نام پر اربوں روپے خرچ کیے، سابق وزیر اعلیٰ پنجاب کے چار چار کیمپ آفسز تھے اور ان کے پاس 40 گاڑیوں کا قافلہ تھا۔

انہوں نے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کو تنقید کا نشانہ بنائے ہوئے مزید کہا کہ ماضی میں وزیر اعلیٰ پنجاب نے وزیراعظم کا ہیلی کاپٹر استعمال کیا، جس پر 35 کروڑ روپے خرچ ہوئے۔

وزیر اعظم نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت وہ تمام انتخابی حلقے کھلوانے کے لیے تیار ہے، جہاں پر دھاندلی کی شکایت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم نے پشاور میں شیلٹر ہوم کا افتتاح کر دیا

عمران خان نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی تعریف کرتے ہوئے انہیں ایماندار قرار دیا اور کہا کہ جتنا بھی عقلمند شخص ہو اگر وہ ایماندار نہیں تو اس کی عقلمندی کا کوئی فائدہ نہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب میں لوگوں نے ان کا بڑا مذاق اڑایا، کیوں کہ انہوں نے انتہائی پسماندہ علاقے سے عثمان بزدار کو وزیراعلیٰ بنایا۔

وزیر اعظم نے خطاب کے دوران ملک میں انتہائی کم سرمایہ کاری اور بے روزگاری پر بات کرتے ہوئے کہا کہ بد قسمتی سے ہماری بیورو کریسی سرمایہ کاری کو روکتی ہے، جس وجہ سے بے روزگاری جنم لیتی ہے۔

وزیر اعظم عمران خان نے بتایا کہ پاکستان کی آبادی 21 کروڑ ہے اور ہماری ایکسپورٹ محض 24 ارب ڈالر کی ہے جبکہ سنگاپور کی آبادی 50 لاکھ ہے اور اس کی ایکسپورٹ 320 ارب ڈالر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک ریاست، جس کا نظام امیر کو امیر اور غریب کو غریب بنائے، وہ ریاست کس طرح فلاحی ریاست بن سکتی ہے؟

وزیراعظم نے خطاب میں مہنگائی اور سرکاری ملازموں کی تنخواہوں کا ذکر بھی کیا اور کہا کہ انہیں اتنی کم تنخواہ ملتی ہے کہ بنی گالا کا خرچ بھی پورا نہیں ہوتا۔

ان کا کہنا تھا کہ 1970 میں ایک سرکاری ملازم اپنی تنخواہ سے 70 تولا سونا خرید سکتا تھا لیکن اب مہنگائی کی وجہ سے ان کے اخراجات پورے نہیں ہوتے۔

مزید پڑھیں: وزیرِاعظم عمران خان نے صاف و سبز پاکستان مہم کا آغاز کردیا

وزیر اعظم کے مطابق انہوں نے کبھی بھی نہیں دیکھا کہ کوئی ریاست کے نظام کو بدلنے کی کوشش کرے، تاہم ان کی کوشش ہے کہ کم سے کم ان کی حکومت ملک میں یکساں تعلیمی نصاب رائج کرے تاکہ غریبوں کے بچے بھی آگے آسکیں۔

وزیر اعظم عمران خان نے اپنی تقریر میں مدینے کی ریاست کا ذکر بھی کیا اور کہا کہ مدینے کی ریاست کا مطلب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر چلنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اتنے پیسے نہیں تھے، تاہم پھر بھی ان کا نظام حکومت بہتر تھا، غریب ہونے کے باوجود مدینے کی ریاست نے عوام کو رائلٹی دی اور تمام خلفائے راشدین نے سادگی سے زندگی بسر کی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں