حیدرآباد پولیس نے سرہندی مسجد کے قاری کو مدرسے کے طلبا پر ’ربر کے پائپ‘ سے تشدد کرنے پر گرفتار کرلیا۔

اس حوالے سے حیدر آباد کے ایس ایس پی سرفراز نواز شیخ نے بتایا کہ مشتبہ شخص سندھ پولیس میں 2016 میں بھرتی ہوا اور کینٹ پولیس اسٹیشن میں تعینات تھا۔

زیر حراست قاری کے خلاف تشدد کا شکار ایک بچے کے والد کی مدعیت میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 328 'اے' اور 337 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔

سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں قاری کو تشدد کرتے دیکھا جاسکتا ہے، اس دوران ویڈیو بنانے والا شخص قاری کو جسمانی تشدد سے روکنے کی کوشش کرتا ہے۔

جس کے بعد دونوں کے درمیان چند جملوں کا تبادلہ ہوتا ہے اور قاری ویڈیو بنانے والے شخص سے کہتا ہے کہ ’وہ مدرسے کے امور میں مداخلت نہ کرے اور اپنی نماز ادا کرے‘۔

ویڈیو میں مزید دیکھا گیا کہ دونوں کے درمیان جملوں کے تبادلے کے بعد قاری نے ایک مرتبہ پھر بچوں پر تشدد شروع کردیا۔

ویڈیو بنانے والے شخص نے تشدد کی تکلیف سے رونے والے ایک بچے سے پوچھا تو اس نے بتایا کہ وہ ’کل اور پرسوں غیر حاضر‘ تھا۔

وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے کمشنر حیدر آباد سے رپورٹ طلب کرلی۔

سید مراد علی شاہ نے کہا کہ ’بچوں پر تشدد کسی صورت میں قابل قبول نہیں ہوگا‘۔

انہوں نے واضح کیا کہ مدارس اور تعلیمی اداروں کے تعاون سے ’کونسلنگ‘ پروگرام شروع کیا جائے گا۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ’بچے معصوم ہوتے ہیں اور ان کی تربیت اور تعلیمی امور ان ہی اعتبار سے ہونے چاہیے‘۔

تبصرے (1) بند ہیں

Naveed Chaudhry Dec 14, 2018 09:25pm
Assalam O Alaikum, Shameful. He should be presented in a court and only then punished as per court orders.