اقوام متحدہ کا جمال خاشقجی کے قتل کی ’معتبر‘ تحقیقات کا مطالبہ

17 دسمبر 2018
سیکریٹری جنرل اقوامِ متحدہ نے دوحا میں منعقدہ کانفرنس سے خطاب کیا—فوٹو بشکریہ ٹوئٹر
سیکریٹری جنرل اقوامِ متحدہ نے دوحا میں منعقدہ کانفرنس سے خطاب کیا—فوٹو بشکریہ ٹوئٹر

دوحا: اقوامِ متحدہ(یو این) کے سیکریٹری جنرل ’انتونیو گیٹریس‘ کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کے قونصل خانے میں قتل ہونے والے صحافی جمال خاشقجی کے قتل کی ’قابلِ اعتبار‘ تحقیقات ہونی چاہیے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ دوحا میں ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’اس معاملے کی معتبر تحقیقات ہونا انتہائی ضروری ہے اور جو بھی اس میں ملوث ہوں ان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے‘۔

بین الاقوامی ادارے کا سربراہ کا کہنا تھا کہ ان کے پاس اس کیس کے حوالے سے میڈیا کے ذریعے سامنے آنے والی رپورٹس کے علاوہ کوئی معلومات نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث 5 ملزمان کو سزائے موت دینے کا مطالبہ

واضح رہے کہ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ سے وابستہ صحافی جمال خاشقجی کو 2 اکتوبر کو ترکی میں قائم سعودی قونصل خانے میں داخل ہونے کے فوراً بعد قتل کردیا گیا تھا جبکہ سعودی عرب نے اسے ’بدمعاشوں کی کارروائی‘ قرار دیا تھا۔

ترکی کی جانب سے جمال خاشقجی، جو سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے ناقد تھے، کے قتل میں ملوث افراد کی حوالگی کا مطالبہ کیا گیا لیکن ہر مرتبہ اسے سعودی عرب نے مسترد کردیا۔

اس سلسلے میں ترک وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ان کا ملک قتل کے پسِ پردہ کارفرما وجوہات سامنے لانے کے لیے ’ہار نہیں مانے گا‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں سعودی عرب کی طرف سے تحقیقات میں کوئی نئی معلومات یا نتیجہ موصول نہیں ہوا ، ترک وزیر خارجہ نے بھی یہ بات قطر میں کہی جو 2017 سے سعودی سربراہی میں خلیجی ممالک کے بائیکاٹ کا نشانہ ہے۔

مزید پڑھیں: ’جمال خاشقجی کا قتل سعودی ولی عہد کے حکم پر ہوا‘

رواں ماہ کے آغاز میں بھی ترک وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ ترکی اس معاملے پر ہار نہیں مانے گا، ہم آخر تک جائیں گے،انہوں نے بتایا تھا کہ ترک حکومت عالمی جذبات بھڑکانے والے اس قتل کی تحقیقات اقوامِ متحدہ سے کروانے کے لیے رابطے میں ہے۔

ترکی کے مطابق 15رکنی سعودی ٹیم کو بطور خاص جمال خاشقجی کے قتل کے لیے استنبول بھیجا گیا جبکہ سعودی عرب اس وقت سے اب تک اس سلسلے میں 21 لوگوں کو قید کرچکا ہے۔

قتل کا حکم مبینہ طور پر طاقتور ولی عہد محمد بن سلمان نے دیا تھا، یہ بات زبان زدِ عام ہونے کے باوجود سعودی عرب نے ان کے قتل میں ملوث ہونے کی سختی سے تردید کیا۔

یہ بھی پڑھیں: جمال خاشقجی کو ماورائے عدالت قتل کیا گیا، اقوامِ متحدہ

مذکورہ قتل کے بعد ریاض کی بین الاقوامی ساکھ شدید متاثر ہوئی جبکہ امریکا، فرانس اور کینیڈا نے 20 سعودی شہریوں پر اپنے ملک میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے پابندی بھی عائد کی۔


یہ خبر 17 دسمبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں