اقوام متحدہ نے انسانی حقوق کی رضاکار اور وکیل عاصمہ جہانگیر کو ان کی وفات کے بعد اقوام متحدہ نے انسانی حقوق کے ایوارڈ سے نوازا جسے مرحوم کی صاحبزادی منیزے جہانگیر نے تقریب کے دوران اپنی والدہ کی جانب سے وصول کیا۔

جنرل اسمبلی کی صدر ماریہ مرنڈا اسپینوسا کی جانب سے صحافی اور انسانی حقوق کی رضاکار منیزے جہانگیر کو یہ ایوارڈ دیا گیا جنہوں نے جنرل اسمبلی ہال میں سفیروں، انسانی حقوق کے رضاکاروں اور اقوام متحدہ کے سینیئر حکام کا اجلاس منعقد کیا تھا۔

مزید پڑھیں: اداریہ: عاصمہ جہانگیر نہیں رہیں، مگر کام اب بھی باقی ہے

تقریب کے بعد منیزے جہانگیر نے جذباتی انداز میں بیان دیا کہ ’اقوام متحدہ کے اعلیٰ اعزاز لینے کے لیے کاش میری والدہ آج زندہ ہوتیں، ان کے گزر جانے سے پیدا ہونے والی خلا کو پورا نہیں کیا جاسکتا‘۔

اقوام متحدہ کی سیکریٹری جنرل اینٹونیو گوئے تریس اور اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق مشل بیچلیٹ نے عاصمہ جہانگیر کی انسانی حقوق اور قانون کی بالادستی کے لیے خدمات پر خراج تحسین پیش کیا۔

واضح رہے کہ انسانی حقوق کا اعزاز ہر 5 سال بعد کسی شخصیت یا ادارے کو انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے اس کی بے مثال خدمات پر دیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: معروف وکیل عاصمہ جہانگیر کی وفات ’قومی نقصان‘ قرار

رواں سال اکتوبر کے مہینے میں اقوام متحدہ کی جانب سے یہ اعزاز حاصل کرنے والے 4 رضاکاروں میں سے عاصمہ جہانگیر بھی ایک تھیں۔

ایوارڈ حاصل کرنے والے دیگر افراد میں تنزانیہ کی خواتین کے حقوق کی رضاکار ربیکا گیومی، برازیل کی مقامی کمیونٹیز کے حقوق کی رضاکار جوئینا واپیچانا اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والا آئرش ادارہ فرنٹ لائن ڈیفنڈرز شامل ہیں۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 20 دسمبر 2018 کو شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں