واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان سے بڑی تعداد میں امریکی فوجی دستے واپس بلانے کا فیصلہ کرلیا۔

فرانسیسی خبررساں ادارے (اے ایف پی) سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی عہدیدار نے بتایا کہ کچھ اطلاعات کے مطابق 50 فیصد تک امریکی فوجی دستوں کو جنگ کے شکار ملک سے واپس بلوایا جاسکتا ہے۔

اس حالیہ اعلان نے کابل میں موجود ان غیر ملکی سفارت کاروں کو بھی چونکا دیا ہے جو اس 17 سالہ تنازع کو ختم کرنے کی کوششوں میں کردار ادا کررہے ہیں۔

خبر ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر کابل میں موجود ایک سینئر غیرملکی عہدیدار کا کہنا تھا کہ ’اگر آپ طالبان ہیں تو کرسمس جلد آگئی ہے‘، ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اگر آپ کا مرکزی مخالف آدھے سے زیادہ فوج واپس بلوالے تو کیا تب بھی آپ جنگ بندی کا سوچیں گے‘؟

یہ بھی پڑھیں: امریکی صدر کا شام سے فوج واپس بلانے کے فیصلے کا دفاع، روس کا بھی خیر مقدم

تاہم یہ بات واضح نہیں کہ امریکی سفارت کار زلمے خلیل زاد یا افغان حکومت امریکی حکومت کے اس اقدام سے آگاہ ہے، افغان صدر اشرف غنی کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اگر اس پر افغان حکومت کا کوئی ردعمل سامنے آیا تو ہم اس سے آگاہ کریں گے۔

واضح رہے کہ یہ فیصلہ رواں ہفتے امریکی عہدیدار زلمے خلیل زاد اور طالبان کے درمیان ابو ظہبی میں ہونے والی ملاقات میں سامنے آیا جو طالبان کو افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات کی میز پر لانے کی ایک کوشش تھی۔

مذکورہ ملاقات میں دیگر معاملات کے ساتھ طالبان کی جانب سے طویل عرصے سے کیے جانے والے فوجوں کے انخلا کے مطالبے پر بھی گفتگو کی گئی۔

اس حوالے سے امریکی عہدیدار کا کہنا تھا کہ ’فوجیوں کی تعداد میں خاطرخواہ کمی کا فیصلہ کرلیا گیا ہے، ان کے مطابق امریکی صدر نے یہ فیصلہ اسی وقت کیا جب انہوں نے پینٹاگون کو بتایا کہ وہ شام سے تمام امریکی فوجی دستوں کا انخلا چاہتے ہیں۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ سے اختلاف، امریکی سیکریٹری دفاع جم میٹس عہدے سے مستعفی

قبل ازیں مذکورہ معاملے پر اختلاف رائے کو بنیاد بناتے ہوئے امریکی سیکریٹری دفاع جم میٹس نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ امریکی صدر کے شام اور افغانستان سے فوج واپس بلانے کے فیصلے سے مشرقِ وسطیٰ اور افغانستان میں غیر متوقع صورتحال سامنے آسکتی ہے۔

خیال رہے کہ اس وقت امریکا کے 14 ہزار فوجی دستے افغانستان میں تعینات ہیں جو یا تو نیٹو مشن کے ساتھ افغان فوج کی حمایت کے لیے کام کررہے ہیں یا علیحدہ طور پر دہشت گردی کے خلاف آپریشن کررہے ہیں۔

اس بارے میں امریکی جریدے وال اسٹریٹ جرنل نے لکھا کہ افغانستان سے 7 ہزار سے زائد دستے واپس بلائے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا کا شام سے اپنی فوجیں واپس بلانے کا فیصلہ

امریکی حکومت کا یہ فیصلہ اس بات کا عکاس ہے کہ امریکا طالبان کے ساتھ جنگ کا خاتمہ چاہتا ہے جسے امریکی سربراہی میں 2001 میں شروع کیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں