اسرائیل کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے شام سے امریکی فوجیوں کے انخلا کے فیصلے کے باوجود ایران کے خلاف حکمت عملی میں تبدیلی کے تاثر کو رد کردیا۔

واضح رہے کہ امریکی کے صدر ڈونلڈٹرمپ نے شام سے اپنی فوجیں واپس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شام میں کردش ملیشیا کی امریکی حمایت ایک بڑی غلطی تھی، ترکی

اس حوالے سے بتایا گیا کہ اسرائیلی وزیراعظم نے شام سے فوجیوں کے انخلا پر مقامی سیاستدانوں سے ملاقات میں ان کے تحفظات سنے۔

دوسری جانب اسرائیلی میڈیا نے وزیراعظم ہاؤس میں منعقد اجلاس سے متعلق کوئی خبر نہیں دی۔

خیال رہے کہ بینجمن نیتن یاہو یکم جنوری کو برازیل میں منقعد صدارتی تقریب میں امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو سے ملاقات کریں گے۔

اسرائیل کے نزدیک شام میں امریکی فوجیوں کی موجودگی ایران اور روس کے خلاف’ایک حفاظتی دیوار‘ کی مانند تھی۔

مزیدپڑھیں: شام میں کیمیائی ہتھیاروں کا پروگرام: فرانس نے متعدد کمپنیوں کے اثاثے منجمد کردیئے

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ شام میں داعش کو مکمل شکست ہوئی ہے جبکہ امریکی اتحادی کردش ملیشیا نے امریکی صدر کے بیان کو مسترد کیا۔

اسرائیلی وزیر اعظم نے کابینہ کے اجلاس میں کہا کہ ’شام سے امریکی فوجیوں کی واپسی کے فیصلے سے ہماری خارجہ پالیسی میں تبدیلی نہیں آئے گی‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم شام میں عسکریت پسندوں کی تشکیل سازی کی ایرانی کوششوں کے خلاف حکمت عملی اپناتے رہیں گے‘۔

بینجمن نیتن یاہو نے کہا کہ ’امریکا کے ساتھ آپریشن ، انٹیلی جنس اور سیکیورٹی امور سمیت دیگر شبعوں میں تعاون جاری رہے گا۔

یہ بھی پڑھیں: شام میں کرد جنگجووں کے خلاف نیا آپریشن ہوگا، اردوان

دوسری جانب اسرائیلی آرمی چیف نے ایک کانفرنس میں کہا تھا کہ شام سے متعلق امریکی فیصلہ ’بہت اہم نوعیت کا ہےجسے محض نظر انداز نہیں کیا جا سکتاہے‘۔

انہوں نے کہا تھا کہ ’ہم کئی دہائیوں سے اکیلے ہی اس محاذ پر صف آرا ہیں‘۔

تبصرے (0) بند ہیں