حکومتی وزراء کے بعد انو پم کھیر بھی نصیر الدین شاہ کے خلاف بول پڑے

24 دسمبر 2018
دونوں کو بہترین دوست بھی سمجھا جاتا ہے—فوٹو: ڈی این اے انڈیا
دونوں کو بہترین دوست بھی سمجھا جاتا ہے—فوٹو: ڈی این اے انڈیا

بولی وڈ کے ورسٹائل اداکار نصیر الدین شاہ نے چند روز قبل ایک انٹرویو کے دوران بھارت میں بڑھتی ہوئی انتہا پسندی اور تشدد کے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

نصیر الدین شاہ کا کہنا تھا کہ اس ملک میں رہ کر نفرت کا زہر برداشت کیا ہے، یہاں ایک گائے کو ذبح کرنے کے معاملے پر قتل ہوجاتے ہیں۔

نصیر الدین شاہ نے رواں ماہ کے آغاز میں بھارتی ریاست اتر پردیش میں بلند نامی شہر میں مشتعل ہجوم کے تشدد سے پولیس اہلکار کے قتل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ایک گائے کو ذبح کیے جانے کو پولیس اہلکار کے قتل سے زیادہ اہمیت دی جاتی ہے۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا تھا کہ انہوں نے اپنے بچوں کو کوئی مذہبی تعلیم نہیں دی اور وہ یہ سمجھتے ہیں کہ ان کا کوئی مذہب نہیں، کل اگر کوئی ان کا راستہ روک کر ان سے پوچھے کہ وہ مسلمان ہیں یا ہندو تو ان کے پاس کوئی جواب نہیں ہوگا۔

انہوں نے آج کل کے بھارت کے حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے انہیں اپنے بچوں کی حفاظت اور مستقبل کے لیے خطرہ قرار دیا اور کہا کہ وہ اپنے بچوں کے حوالے سے بہت زیادہ پریشان رہتے ہیں۔

نصیر الدین شاہ کے بیان کے بعد جہاں انتہاپسند تنظیم شیو سینا غصے میں آگئی تھی اور انہوں نے اداکار کو بھارت چھوڑ کر پاکستان منتقل ہونے کا مشورہ دیا تھا۔

وہیں حکومتی وزراء نے بھی نصیر الدین شاہ کے بیان پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ بھارت میں تشدد میں اضافہ نہیں ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت میں بچوں کی حفاظت اور مستقبل کیلئے پریشان ہوں، نصیرالدین شاہ

حکومتی وزراء اور شیو سینا کی تنقید کے بعد نصیر الدین شاہ کی جانب سے ریاست راجستھان کے شہر اجمیر میں ہونے والے ادبی میلے کا افتتاح بھی منسوخ کردیا گیا تھا۔

دونوں متعدد تقریبات میں ایک ساتھ بھی شریک ہوتے ہیں—فوٹو: انڈین ایکسپریس
دونوں متعدد تقریبات میں ایک ساتھ بھی شریک ہوتے ہیں—فوٹو: انڈین ایکسپریس

تاہم اب نصیر الدین شاہ کے بیان پر سینیئر بولی وڈ اداکار انو پم کھیر نے بھی خاموشی توڑ دی اور انہیں سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔

ٹائمز آف انڈیا کے مطابق انو پم کھیر نے نصیر الدین شاہ کے بیان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہیں بھارت میں اور کتنی آزادی چاہیے؟

رپورٹ کے مطابق انو پم کھیر کا کہنا تھا کہ بھارت میں لوگ آرمی چیف کے خلاف بات کر سکتے ہیں، فوج پر پتھراؤ کر سکتے ہیں، ایئر چیف مارشل کو بھی برا بھلا کہ سکتے ہیں، تو اس سے زیادہ انہیں اور کتنی آزادی چاہیے؟

انو پم کھیر نے نصیر الدین شاہ کی جانب سے اٹھائے گئے تشدد کے واقعات بڑھ جانے اور لوگوں کے ہجوم کے ہاتھوں قتل ہونے کے معاملے پر بات نہیں کی اور نہ ہی اس پر بات کی کہ بھارت میں انسانوں کی زندگی سے گائے کی اہمیت کیوں ہے؟

مزید پڑھیں: بھارت: نصیر الدین شاہ کے خلاف مظاہرے، اجمیر لٹریچر فیسٹیول کا افتتاح منسوخ

رپورٹ میں بتایا گیا کہ انو پم کھیر نے ساتھی اداکار کے بیان پر ایک ایسے موقع پر تنقید کی، جب 2 دن قبل ہی بھارت کے وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے بھی نصیر الدین شاہ کے بیان پر کہا تھا کہ بھارت میں تشدد کے واقعات میں اضافہ نہیں ہوا۔

رپورٹ کے مطابق راج ناتھ سنگھ کا کہنا تھا کہ بھارت میں تشدد میں اضافے کی خبروں میں کوئی حقیقت نہیں، تاہم انہوں نے تسلیم کیا کہ ہندوستان میں تشدد موجود ہے اور اس سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔

راج ناتھ کے علاوہ بھی دیگر حکومتی وزراء نے نصیر الدین شاہ کے بیان پر انہیں تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

دونوں نے چند فلموں میں بھی ایک ساتھ کام کیا—فوٹو: بولی وڈ منترا
دونوں نے چند فلموں میں بھی ایک ساتھ کام کیا—فوٹو: بولی وڈ منترا

تبصرے (0) بند ہیں