لاہور: قومی احتساب بیورو (نیب) کی زیر تفتیش ایک اور زیر حراست ملزم جگر کے عارضے میں مبتلا ہونے کے باعث سروسز ہسپتال میں دم توڑ گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) ڈپٹی ڈائریکٹر فنانس محمد سلیم کو نیب نے بدعنوانی کے الزامات پر حراست میں لیا تھا اور احتساب عدالت نے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر کیمپ جیل بھیج دیا تھا۔

انہیں جگر کا عارضہ لاحق تھا اور خرابی صحت کی بنا پر 10 دن قبل سروسز ہسپتال منتقل کیا گیا تھا، اور دورانِ علاج ہی ان کا انتقال ہوگیا۔

یہ بھی پڑھیں: 'میاں جاوید احمد کی موت سے نیب کا کوئی تعلق نہیں'

کیمپ جیل انتظامیہ نے ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ زیر تفتیش ملزم کو طبیعت خراب ہونے کی شکایت پر 10 دن قبل ہسپتال منتقل کیا گیا تھا جو وہاں علاج کے دوران دم توڑ گئے۔

اس سلسلے میں جب آئی جی جیل خانہ جات شاہد سلیم سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی تو وہ دستیاب نہیں ہوسکے۔

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے نیب کی جانب سے حراست میں لے کر جیل منتقل کیے گئے میاں جاوید کی ہلاکت کا معاملہ سامنے آیا تھا۔

متوفی کی ہتھکڑیوں لگی لاش کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کی وجہ سے غم و غصے کی لہر دوڑ گئی تھی اور وزیر اطلاعات فواد چوہدری سمیت متعدد افراد نے موت کے بعد بھی ہتھکڑیاں نہ ہٹانے پر انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

مزید پڑھیں: سرگودھا یونیورسٹی کے پروفیسر کا ’جیل‘ میں انتقال

بعد ازاں نیب نے وضاحتی بیان جاری کیا تھا کہ سرگودھا یونیورسٹی کے غیر قانونی لاہور کیپمس کے قیام کے الزام میں قید چیف ایگزیکٹو آفیسر کا انتقال اس کی حراست میں نہیں ہوا بلکہ وہ جوڈیشن ریمانڈ پر جیل میں تھے۔

مذکورہ معاملے پر محکمہ داخلہ پنجاب نے موت کے بعد بھی ہتھکڑی نہ ہٹانے پر ایک سینئر ڈاکٹر اور کیمپ جیل کے 3 پولیس افسران کو معطل کردیا تھا۔

دوسری جانب ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) جیل خانہ جات ملک مبشر کی جانب سے واقعے کی جمع کرائی گئی ابتدائی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ جیل حکام نے میاں جاوید احمد کو بغیر ہتھکڑی کے پولیس کے حوالے کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں