سرگودھا یونیورسٹی کے غیرقانونی کیمپس کھولنے کے الزام میں گرفتار پروفیسر میاں جاوید احمد کے کیمپ جیل میں انتقال کے بعد قومی احتساب بیورو (نیب) نے ادارے پر کی جانے والی تنقید کو مسترد کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ پروفیسر کے انتقال میں نیب کا کوئی کردار نہیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز سرگودھا یونیورسٹی کے غیر قانونی کیمپس کھولنے کے الزام میں گرفتار پروفیسر جاوید احمد کیمپ جیل میں انتقال کر گئے تھے۔

پروفیسر کی موت کی تصدیق ہوجانے کے باوجود ہسپتال میں موجود ہتھکڑی لگی لاش کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جس کے بعد نیب پر کڑی تنقید کی جارہی تھی۔

مزید پڑھیں: سرگودھا یونیورسٹی کے پروفیسر کا ’جیل‘ میں انتقال

نیب نے مذکورہ تنقید کو مسترد کرتے ہوئے ایک جاری اعلامیے میں کہا کہ میاں جاوید احمد کو عدالت کے حکم پر 2 ماہ قبل جیل بھجوایا گیا تھا جبکہ پروفیسر کی موت جیل کسٹڈی کے دوران سروسز ہسپتال میں ہوئی۔

نیب کے اعلامیے میں دعویٰ کیا گیا کہ چیئرمین نیب نے ملزم کو ہتھکڑی لگانے کی پہلے سے ممانعت کی تھی اور نیب کی جانب سے وضاحت کے باوجود بے بنیاد پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے۔

ادارے نے مزید کہا کہ نیب تمام میڈیا رپورٹس کی تردید کرتا ہے۔

پروفیسر کے انتقال کا معاملہ

علاوہ ازیں سرگودھا یونیورسٹی کے مرحوم سی ای او میاں جاوید کا پوسٹ مارٹم مکمل کرنے کے بعد لاش کو تدفین کے لیے ورثا کے حوالے کردیا گیا۔

میاں جاوید کا پوسٹ مارٹم میاں منشی ہسپتال کے ڈاکٹرز نے کیا، جس کے بعد نجی ایمبولینس میں ورثا لاش لے کر روانہ ہوگئے۔

میاں جاوید کے اہل خانے کے قریبی ذرائع کے مطابق ان کی نماز جنازہ ای ایم ای سوسائٹی میں ادا کیا جائے گی۔

دوسری جانب پروفیسر جاوید کی میت کو ہتھکڑی لگنے کے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے انسپکٹر جنرل (آئی جی) جیل خانہ جات مرزا شاہد سلیم نے انکوائری کے احکامات جاری کردیئے۔

مذکورہ معاملے پر ڈی آئی جی جیل خانہ جات ملک مبشر 2 روز میں رپورٹ پیش کریں گے۔

آئی جی جیل خانہ جات کا پروفیسر کی موت کے حوالے سے کہنا تھا کہ میاں جاوید کی موت جیل میں کیسے ہوئی؟ اس کا تعین کیا جارہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ڈی جی نیب کو کہا ہے وہ لوگوں کے ساتھ احترام سے پیش آئیں، چیف جسٹس

انہوں نے زور دیا کہ ہتھکڑی جیل انتظامیہ کسی قیدی کو نہیں لگاتی، انکوائری میں قصور وار ثابت ہونے والوں کے خلاف محکمانہ کارروائی ہوگی۔

واضح رہے کہ پروفیسر جاوید سمیت 5 دیگر پروفیسرز کے خلاف احتساب عدالت میں کیس زیر سماعت ہے۔

حکام نے بتایا کہ 20 دسمبر کو پروفیسرز کے جوڈیشل ریمانڈ میں 2 جنوری تک توسیع ہوئی تھی۔

پیپلز پارٹی کا پروفیسر جاوید کی ہلاکت کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی رہنما نفیسہ شاہ نے پروفیسر جاوید کی ہلاکت کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے ہتکڑی لگی لاش کو انسانیت کے منہ پر تماچہ قرار دیا۔

پیپلز پارٹی کی رہنما نے پروفیسر کی ہلاکت کا معاملہ پارلیمنٹ میں اٹھانے کا اعلان کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ نیب کی تحویل میں ملزم کی ہلاکت کی عدالتی تحقیقات کروائی جائیں۔

مزید پڑھیں: سابق وائس چانسلر کو ہتھکڑی لگا کر پیش کرنے پر ڈی جی نیب نے معافی مانگ لی

نفیسہ شاہ کا کہنا تھا کہ عمران خان میں جنرل مشرف کی روح شامل ہو گئی ہے، چیئرمین نیب میاں جاوید کی ہلاکت کی ذمہ داری قبول کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک پروفیسر کے ساتھ توہین آمیز سلوک شرمناک ہے، نیب کی تحویل میں ہلاکت کے خلاف قومی اسمبلی میں آواز اٹھائیں گے۔

بعد ازاں پیپلز پارٹی کے رہنما نیر بخاری نے نیب تحویل میں پروفیسر کی موت کے ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین نیب کی تاحال خاموشی سوالیہ نشان ہے۔

پی پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ ماورائے قانون اقدام کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے، ذمہ داران کو قانون کے کٹہرے میں لاکر نشان عبرت بنایا جائے۔

نیر بخاری کا کہنا تھا کہ پروفیسر کی ہتھکڑی لگی لاش بربریت کا منہ بولتا ثبوت ہے، حکمرانوں نے اداروں کو ذاتی اداروں میں تبدیل کر لیا ہے، اور ساتھ ہی مطالبہ کیا کہ اختیارات کے گھمنڈ میں مبتلا حکمران ہوش کے ناخن لیں۔

تبصرے (0) بند ہیں