بلدیہ عظمی کراچی (کے ایم سی) نے ایمپریس مارکیٹ کو 135سالہ پرانی یعنی 1880 کی اصلی حالت میں بحال کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ابتدائی منصوبہ بندی مکمل کر لی گئی اور خاکہ بھی ترتیب دیا گیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کمشنر کے دفتر میں ہونے والے اجلاس میں میئر کراچی وسیم اختر، کمشنر افتخار شالوانی اور میونسپل کمشنر بلدیہ عظمیٰ ڈاکٹر سیف الرحمٰن شریک تھے، جس میں مجوزہ عمارت کا نقشہ منظوری کے لیے پیش کیا گیا۔

اجلاس کو بریفنگ کے دوران آگاہ کیا گیا کہ ایمپریس مارکیٹ کے نقشے میں 1880میں تعمیر ہونے والی اس عظیم تاریخی عمارت کی جھلک واضح طور پر دیکھی جاسکتی ہے۔

کمشنر کراچی کے دفتر میں منگل کو منعقدہ اجلاس میں 'کے ایم سی' کی جانب سے ایمپریس مارکیٹ کی بحالی کے لیے ماہرین اور محققین پر مشتمل قائم کی گئی کمیٹی کے ارکان بھی مو جود تھے جن میں شاہد عبداللہ، طارق ہدیٰ، ماروی مظہر، کومل پرویز، دریا قاضی اور دیگر شامل ہیں۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ غیر منقسم ہندوستان کی ملکہ وکٹوریہ کے نام سے موسوم یہ عمارت 1884 سے 1889 کے دوران 5 سال کی مدت میں تعمیر کی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: کراچی: ایمپریس مارکیٹ کے اطراف ایک ہزار سے زائد دکانیں مسمار

ایمپریس مارکیٹ کی بحالی کے حوالے سے آگاہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ 135سال قبل تعمیر کی گئی اس عظیم تاریخی عمارت کے ذریعے فن تعمیر میں ماضی کی عظمت کو بحال کر نے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔

کمشنر نے کہا کہ ایمپریس مارکیٹ کراچی کا تاریخی ورثہ ہے اس کو اصلی حالت میں بحال کر نے کا مقصد کراچی کی تاریخی عظمت کو بحال کرنا ہے۔

میئر کراچی وسیم اختر کا کہنا تھا کہ ایمپریس مارکیٹ کو ماضی کے شایان شان بنانے کی ہر ممکنہ کوشش کی جائے گی۔

اجلاس کے شرکا نے اس بات پر زور دیا کہ ایمپریس مارکیٹ کے اطراف پارکس کی تعمیر اور مارکیٹ کی بحالی کے کام میں ورثہ کی بحالی کے تمام تقاضے پورے کیے جائیں گے اور کمیٹی کی مشاورت سے بحالی کا کام مکمل کیا جائے گا۔

قبل ازیں کے ایم سی کے ڈائریکٹر انسدادِ تجاوزات بشیر احمد صدیقی نے کہا تھا کہ ایمپریس مارکیٹ کو 15 روز کے اندر اس کی اصل حالت میں بحال کردیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کا کراچی میں تجاوزات کے خاتمے کیلئے مشترکہ ٹیم بنانے کا حکم

یاد رہے کہ کراچی میں جاری تجاوزات کے خلاف آپریشن کے دوران رواں سال نومبر کے وسط میں شہر کے قدیم علاقے صدر میں واقع مشہور ایمپریس مارکیٹ کے اطراف میں واقع 4 مارکیٹوں میں ایک ہزار سے زائد دکانوں کو مسمار کردیا گیا تھا۔

سپریم کورٹ کی ہدایت پر ہونے والے اس آپریشن میں کے ایم سی نے دیگر سرکاری اداروں کے ساتھ مل کر کارروائی شروع کی تھی اور انہیں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی معاونت بھی حاصل تھی۔

پولیس کے مطابق آپریشن کے دوران خاص مزاحمت دیکھنے میں نہیں آئی سوائے ایک دکان دار کے جس نے احتجاجاً اپنی دکان کو نذرِ آتش کردیا تھا۔

دوسری جانب دکانداروں نے الزام عائد کیا کہ انتظامیہ نے کمشنر کراچی کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں طے پانے والے سمجھوتے کی خلاف ورزی کی، جس کے تحت دکانداروں کو اتوار کی دوپہر تک اپنا سامان منتقل کرنا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں