واشنگٹن: طالبان کو افغان امن مرحلے میں شامل کرنے کا خواہاں، امریکا نے انہیں تحفظ اور روزگار کی پیشکش کردی۔

امریکا، پاکستان، چین، روس اور دیگر عالمی قوتوں نے طالبان کو افغان امن مرحلے میں شامل کرنے کے لیے کیے گئے اقدامات کو سراہا ہے جبکہ امریکی محکمہ دفاع نے افغانستان میں طالبان کی بحالی کے لیے منصوبہ بھی پیش کردیا۔

پینٹاگون کی جانب سے کانگریس کو بھیجے جانے والے اس منصوبے میں بتایا گیا کہ ’طالبان کے چند رکن ہتھیار ڈالنے کو تیار ہوسکتے ہیں اور وہ اپنے اہلخانہ کی حفاظت کی ضمانت اور روزگار ملنے پر معاشرہ کا حصہ بننے کے لیے تیار ہوں گے۔

مزید پڑھیں: افغانستان میں امن: ایران اور طالبان کے مابین مذاکرات

ان کا کہنا تھا کہ مقامی قائدین ایسے پروگرام تشکیل دے رہے ہیں جس سے چھوٹے پیمانے پر امن قائم ہو تاہم افغان حکومت نے اب تک قومی سطح پر حکومتوں کو ضم کرنے کے لیے کوئی منصوبہ نہیں بنایا ہے‘۔

واضح رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ افغانستان سے امریکی فورسز واپس بلانا چاہتی ہے جبکہ پینٹاگون نے افغانستان میں فوج کو برقرار رکھنے کی تجویز پیش کی ہے تاکہ طالبان کو امن مذاکرات میں شرکت کے لیے زور دیا جاسکے۔

گزشتہ 16 ماہ کے دوران امریکا اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے طالبان کو سیاسی سیٹلمنٹ کی طرف لانے کے لیے فوج کا استعمال کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کے تعاون سے ابوظہبی میں امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا آغاز

پینٹاگون کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ فوج کے اس استعمال کی وجہ سے طالبان عید الفطر کے موقع پر جنگ بندی پر آمادہ ہوئے تاہم دوبارہ سیز فائر کی پیشکش کو قبول نہ کرنے کے باوجود طالبان کی سینیئر قیادت میں مذاکرات کو آگے بڑھانے کی خواہش نظر آتی ہے۔

پینٹاگون کی رپورٹ میں کہا گیا کہ ’طالبان پر فوجی دباؤ، عالمی سطح پر امن پر زور اور نئے ایس آر اے آر اقدامات سے طالبان مذاکرات کی جانب آتے دکھائی دے رہے ہیں‘۔

رپورٹ میں اعتراف کیا گیا کہ طالبان افغانستان کے قبائلی علاقوں کا بڑے حصے پر کنٹرول رکھتے ہیں اور حکومتی چیک پوائنٹس اور قبائلی ضلعوں میں حملے کرتے رہتے ہیں۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 27 دسمبر 2018 کو شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں