ایرانی حکام نے انکشاف کیا ہے کہ افغان طالبان نے متحدہ عرب امارات میں امن مذاکرات میں شمولیت کے بعد تہران میں اعلیٰ سطح کے حکام سے ملاقات کی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق ایرانی اعلیٰ قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری علی شامخانی نے دورہ کابل سے قبل یہ اعلان کیا، جسے متعدد ایرانی خبر رساں اداروں نے رپورٹ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کے تعاون سے ابوظہبی میں امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا آغاز

ایرانی نیوز ایجنسی 'تسنیم' کے مطابق علی شامخانی نے کہا کہ ’افغان حکومت کو طالبان کے ساتھ ہونے والی ملاقات کے متعلق آگاہ کردیا گیا ہے‘۔

ایران کے پاسداران انقلاب سے قریب سمجھی جانے والی نیوز ایجنسی نے ایرانی حکام اور افغان طالبان کے ملاقات کی مزید تفصیلات نہیں بتائی اور نہ ہی یہ بتایا گیا کہ ملاقات کس مقام پر ہوئی۔

شامخانی کا کہنا تھا کہ ’ایران خطے کا لازمی جزو ہے اور افغانستان میں سیکیورٹی مسائل کے حل کے لیے دونوں ممالک کے تعلقات اور تعاون اہم ہیں‘۔

مزید پڑھیں: امن مذاکرات: طالبان کا امریکا سے ایک مرتبہ پھر فوج کے انخلا پر زور

دوسری جانب تسنیم کے رپورٹر عباس اسلانی نے ٹوئٹ کیا کہ ’ایران اور طالبان کے مابین پہلی مرتبہ ملاقات کی تصدیق ہوئی‘۔

واضح رہے کہ 20 دسمبر کو طالبان کے ترجمان نے کہا تھا کہ امریکا کے ساتھ مذاکرات کے دائرہ کار میں ’افغانستان سے امریکی فوجیوں کا انخلا، قیدیوں کی رہائی اور شہریوں پر حکومتی فورسز کے حملے روکنا‘ شامل ہے۔

اس سے قبل افغان امن عمل کے امریکی نمائندے زلمے خلیل زاد نے ٹوئٹ کیا تھا کہ ’متحدہ عرب امارات میں رواں ہفتے مذاکرات معنیٰ خیز‘ رہے۔

یہ بھی پڑھیں: طالبان سے مذاکرات کیلئے آمادہ ہیں، امریکا

واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات میں جاری مذاکراتی عمل میں سعودی عرب، پاکستان اور اماراتی نمائندے بھی شامل ہیں۔

دوسری جانب طالبان نے افغانستان حکومت سے براہ راست ملاقات سے انکار کرتے ہوئے انہیں امریکی کٹھ پتلی قرار دیا۔

طالبان حکام کے مطابق حقانی نیٹ ورک کے تین نمائندے حافظ یحیٰی، سعد اللہ حماس اور ڈاکٹر فقیر بھی موجودہ مذاکرات کا حصہ رہے۔

تبصرے (0) بند ہیں