لاڑکانہ: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی سابق چیئرپرسن محترمہ بینظیر بھٹو کی 11ویں برسی آج منائی جارہی ہے جس کے لیے گڑھی خدا بخش میں تقریب کی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔

سندھ حکومت کی جانب سے صوبے بھر میں عام تعطیل کا اعلان کیا گیا ہے جبکہ پورے ملک سے پارٹی کارکنان کی بڑی تعداد قافلوں کی صورت میں بینظیر بھٹو کی آخری آرام گاہ پہنچ رہی ہے۔

گڑھی خدا بخش میں پیپلز پارٹی کی جانب سے جلسے کا انعقاد بھی کیا جائے گا جس سے پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور شریک چیئرمین آصف علی زدرای بھی خطاب کریں گے۔

جلسہ گاہ کے داخلی اور خارجی راستوں پر واک تھرو گیٹس نصب کیے گئے ہیں جہاں سے سخت چیکنگ کے بعد شرکا کو جلسہ گاہ میں داخل ہونے کی اجازت دی جارہی ہے۔

مزید پڑھیں: بینظیر بھٹو کو پرویز مشرف نے قتل کروایا، بلاول بھٹو زرداری

اس موقع پر جلسہ گاہ کے اندر اور اطراف میں ہزاروں پولیس اور دیگر سیکیورٹی اہلکار تعینات ہیں جبکہ جلسہ گاہ میں موجود عوام اور پارٹی قائدین کی سیکیورٹی کے لیے بھی انتہائی سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔

آصف علی زرداری کا پیغام

اس موقع پر اپنے ایک پیغام میں سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا کہ 'ہم محترمہ شہید کے فلسفے پر ثابت قدم ہیں'۔

پی پی پی میڈیا سیل کی جانب سے جاری ہونے والے اس بیان میں سابق صدر کا کہنا تھا کہ ہم دہشت گردی اور شدت پسندی کی مزاحمت کرت رہیں گے جبکہ آئین، جمہوریت اور انسانی آزادی کے نظریے پر بھی قائم ہیں۔

آصف علی زرداری نے کہا کہ ہم خود مختار اور بااختیار پارلیمان پر سمجھوتہ نہیں کرینگے اور صبر و استقامت کے اصول پر ثابت قدم رہیں گے جبکہ پیپلز پارٹی کمزور طبقات کے حقوق کا تحفظ کرتی رہے گی۔

بلاول بھٹو زرداری کا پیغام

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے محترمہ بینظیر بھٹو کو 11ویں برسی پر زبردست خراجِ تحسین پیش کیا اور اپنے پیغام میں کہا کہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو تاریخ ساز مدبر و بھادر رہنما تھیں، وہ پنجاب، سندھ، خیبرپختونخواہ، بلوچستان، کشمیر اور گلگت بلتستان تھیں۔

پی پی پی میڈیا سیل کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ان کا قتل درحقیقت خوشحال، ترقی پسند اور جمہوری پاکستان کے خواب پر شب خون تھا۔

انہوں نے کہا کہ شہید بی بی کی برسی مساوات پر مبنی جمہوری پاکستان کے دشمنوں کے لیے ایک پیغام ہے۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ شہید بھٹو کا نظریہ اور شہید بی بی کا فلسفہ ہی روشن پاکستان کی جانب واحد راستہ، اب آسمان گرے یا زمین پھٹے، ہم اپنی جدوجہد سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ بینظیر بھٹو ملکی دفاع کو ناقابلِ تسخیر بنانے کے معاملے پر کبھی ایک پل کے لیے بھی مصلحت کا شکار نہیں ہوئیں، انہوں نے ایٹمی پروگرام جاری رکھا، ملک کو میزائیل ٹیکنالوجی کا تحفہ دیا۔

آئی جی سندھ کی سیکیورٹی ہائی الرٹ رکھنے کی ہدایت

محترمہ بینظیربھٹو کے یوم شہادت پر صوبے بالخصوص گڑھی خدابخش میں سیکیورٹی انتہائی الرٹ رکھنے کی ہدایت جاری کردی۔

آئی جی سندھ ڈاکٹر سید کلیم امام نے ہدایت دی کہ گڑھی خدابخش کے تمام مرکزی ذیلی روٹس سمیت میدانی اور مضافاتی راستوں پر تھانہ جات کی سطح پر سیکیورٹی کو یقینی بنایا جائے۔

انہوں نے یہ بھی ہدایت کی کہ گڑھی خدابخش جانے والے تمام مرکزی راستوں سے ہرقسم کے تجاوزات کی ممانعت کو یقینی بنایا جائے۔

آئی جی سندھ نے ہدایت کی کہ گڑھی خدابخش کی جملہ حدود آس پاس کے علاقوں، قبرستان اور دیگر ضروری مقامات کی ٹیکنیکل سوئپنگ/کلیئرنس جیسے عمل کو یقینی بنایا جائے۔

بینظیر بھٹو پر قاتلانہ حملہ

یاد رہے کہ 27 دسمبر 2007 کو پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی سربراہ اور سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کو راولپنڈی کے لیاقت باغ میں جلسے کے بعد خود کش حملہ اور فائرنگ کرکے قتل کر دیا گیا تھا، اس حملے میں ان کے علاوہ مزید 20 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

گزشتہ برس 31 اگست کو راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے بینظیر بھٹو قتل کیس کا فیصلہ سنایا تھا، جس کے مطابق 5 گرفتار ملزمان کو بری کردیا گیا جبکہ سابق سٹی پولیس افسر (سی پی او) سعود عزیز اور سابق سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) خرم شہزاد کو مجرم قرار دے کر 17، 17 سال قید کی سزا اور مرکزی ملزم سابق صدر پرویز مشرف کو اشتہاری قرار دے دیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: بہتر سیکیورٹی ہوتی توبینظیر بھٹو کا قتل روکنا ممکن ہوتا، عدالت

بینظیر قتل کیس میں پانچ ملزمان اعتزاز شاہ، حسنین گل، شیر زمان، رفاقت اور رشید گرفتاری کے بعد سلاخوں کے پیچھے تھے، ان افراد کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے بتایا جاتا رہا ہے، عدالت نے ان افراد کو بری کرنے کا حکم دیا تھا، تاہم اس بات کا فیصلہ کیا گیا تھا کہ ان افراد کو مزید ایک ماہ تک نظربند رکھا جائے گا۔

جبکہ پیپلز پارٹی اور مرحومہ بینظیر بھٹو کے بچوں نے بھی انسداد دہشت گردی کی عدالت کے اس فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے اسے چیلنج کرنے کا اعلان کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں