اقوام متحدہ نے بھارت کی ریاست آسام میں متنازع قومی رجسٹر برائے شہریت (این آرسی) کے طریقہ کار پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا کہ ’این آرسی کے طرز عمل سے مزید لسانی فسادات جنم لے سکتے ہیں‘۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ کی ہدایات پر بنائے جانے والے قومی رجسٹر برائے شہریت (این آر سی) کے حتمی ڈرافٹ میں شہریت کی درخواست دینے والے 3 کروڑ 29 لاکھ افراد میں سے 40 لاکھ باشندوں کے نام شامل نہیں کیے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: آسام میں شہریوں کی تعداد سے متعلق متنازع فہرست پر مودی مخالفین متحد

خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اقوام متحدہ کے انسانی حقوق نے خدشہ ظاہر کیا کہ ’40 لاکھ لوگ ملک بدر ہوجائیں گے اور ان کا مسقتبل غیریقینی کیفیت سے دوچار ہوجائےگا‘۔

خیال رہے کہ آسام کی تین کروڑ 29 لاکھ کی آبادی میں تقریباً 90 لاکھ بنگالی نسل کے لوگ بھی شامل ہیں جن میں مسلمانوں کی اکثریت ہے۔

اقوام متحدہ برائے انسانی حقوق کے تین نمائندوں کی جانب سے مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ ’این آر سی کے تحت جن لوگوں کی رجسٹریشن نہیں ہوئی ان کے لیے غیر واضح ماحول ہے‘۔

مزید پڑھیں: بھارت: آسام جعلی مقابلہ، میجر جنرل سمیت 7 افراد کو عمر قید

انہوں نے کہا کہ ’قرین امکان ہے کہ جو لوگ این آر ایس کا حصہ نہیں بن سکیں گے وہ ریاست بدر ہوجائیں گے اور نقل مکانی کرنے پرمجبور ہوجائیں گے‘۔

بی جے پی حکام کے مطابق کسی شخص کو حتمی فہرست کے آنے تک ملک بدر نہیں کیا جائے گا ۔

خیال رہے کہ این آر سی کی فہرست کے سامنے آنے پر آسام کے شہریوں میں خوف کی فضا پھیل گئی اور قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں کہ کن افراد کو شہریت دی جائے گی اور کن افراد کو ملک بدر کردیا جائے گا۔

مزیدپڑھیں: بھارت: آسام کے 40 لاکھ باشندے بھارتی شہریت سے محروم

بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کا کہنا تھا کہ ’یہ رپورٹ مکمل طور پر غیر جانب دار ہے اور چند افراد غیر ضروری طور پر خوف کی فضا پھیلارہے ہیں تاہم حکومت کوئی غلط اطلاعات نہیں پھیلنے دے گی‘۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک مسودہ ہے، حتمی فہرست نہیں ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں