اسلام آباد: پاکستان ایک مرتبہ پھر تمام قیاس آرائیوں کو دور کرتے ہوئے دنیا پر واضح کیا ہے کہ اس کے پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) سے عسکری مفاد وابستہ نہیں ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ سی پیک نے پاکستانی معیشت کی بہتری میں مدد دی۔

خیال رہے کہ امریکا میڈیا میں یہ رپورٹ شائع ہوئی تھی جس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ سی پیک سے معیشت و تجارت بہتر کرنے کے ساتھ ساتھ فوجی مفادات کو بھی فائدہ پہنچائے گا۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں بھارتی سفارتکاروں کو ہراساں کرنے کے الزامات مسترد

ڈاکٹر محمد فیصل نے بریفنگ کے دوران کہا کہ سی پیک کی وجہ سے پاکستان کے توانائی شعبے میں بہتری کے ساتھ انفرا اسٹرکچر میں نمایاں تبدیلی آئی۔

انہوں نے واضح کیا کہ سی پیک پاکستان اور چین کا دو طرفہ معاشی منصوبہ ہے جو کسی بھی ملک کے خلاف نہیں ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز پریس بریفنگ کے دوران ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے بھارتی سفارتی عملے کو ہراساں کرنے سے متعلق الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارتی سفارت کار پاکستان میں پوری آزادی سے کام کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی خارجہ پالیسی اب دفتر خارجہ میں بنے گی، شاہ محمود قریشی

انہوں نے بنگلہ دیش کے انتخابات میں مداخلت کے الزامات کو بھی مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان دوسرے ملکوں کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ شاہ محمود قریشی کا دورہ تمام ہمسایہ اور علاقائی ممالک کے ساتھ تعلقات مستحکم کرنے کی حکومتی پالیسی کا حصہ تھا اور انہی کوششوں کے تحت وزیر خارجہ جلد قطر کا بھی دورہ کریں گے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے دوٹوک الفاظ میں کہا تھا کہ افغانستان میں پائیدار امن کے قیام کے لیے بھارت کا کوئی کردار نہیں جبکہ افغانستان میں پائیدار امن کی غرض سے پاکستان مصالحتی عمل کے لیے تعمیری کوششیں جاری رکھے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں