وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے سال نو کے موقع کے پر نوجوانوں کو ون ویلنگ اور بغیر سائلنسر کے موٹرسائیکل نہ چلانے اور اسلحے سے اجتناب کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے پولیس کو کہا ہے کہ نئے سال کی آمد پر خوشی منانے والوں کو تنگ نہیں کیا جائے۔

سالِ نو کےموقع پر کراچی میں امن و امان کی صورت حال سے متعلق وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں پرنسپل سیکریٹری، سیکریٹری داخلہ، ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی، کمشنر کراچی اور دیگر افسران نے شرکت کی۔

دوران اجلاس وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ نیو ایئر نائٹ پر عوام کو تنگ نہیں کیا جائے تاہم اس کے ساتھ ہی انہوں نے نوجوانوں کو ون ویلنگ، بغیر سائلنسر کے بائیک چلانے سے اجتناب کرنے کی ہدایت بھی جاری کی۔

مزید پڑھیں : کیا اس سال بھی سی وی یو جانے والے راستے بند رہیں گے؟

انہوں نے عوام سے کہا کہ قانون کے دائرے میں رہ کر نئے سال کی آمد کی خوشیاں منائیں تو کوئی آپ کو تنگ نہیں کرے گا۔

مرادعلی شاہ نے نوجوانوں سے کہا کہ آپ سالِ نو کے لیے پریشانی پیدا کرنے کی کوشش کریں گے تو قانون حرکت میں آئے گا۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کمشنر کراچی کو جنوبی ضلع میں اسٹریٹ لائٹس اور سی سی ٹی وی کیمروں کو ٹھیک کرنے کی ہدایت بھی کی۔

انہوں نے کہا کہ جو اسلحہ لے کر آئے یا نشے کی حالت میں پایا جائے اس کو گرفتار کیا جائے۔

مزید برآں سال نو کے موقع پر شہر میں امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے کراچی کے ضلع جنوبی میں نیو ایئر نائٹ پر 4 ہزار پولیس اہلکار تعینات کیے جائیں گے جبکہ دیگر اضلاع میں بھی خصوصی اقدامات کیے جارہے ہیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ برس وزیر داخلہ سہیل انور سیال نے نئے سال کی آمد پر کراچی میں سڑکیں بند ہونے کا نوٹس لیتے ہوئے شہر کی تمام سڑکیں فوری طور پر کھولنے کا حکم دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں : ون ویلنگ سے ایک جان بھی بچالی تو ہماری کامیابی ہوگی، سہیل انور سیال

یاد رہے کہ نئے سال کی آمد پر شہریوں خاص طور پر نوجوانوں کی بڑی تعداد سی ویو کا رخ کرتی ہے اور نئے سال کا جشن مناتی ہے تاہم گزشتہ کئی برسوں سے انتظامیہ اور پولیس کی جانب سے سی ویو جانے والے راستوں کو کنٹینر لگا کر سیل کرنے کا عمل جاری تھا، جس کے باعث شہری ساحل سمندر تک نہیں پہنچ پاتے تھے۔

اس کے علاوہ سال نو پر ہوائی فائرنگ کے باعث کئی قیمتی جانیں ضائع ہوجاتی ہیں جبکہ ون ویلنگ سے ہونے والے حادثات میں نوجوان اپنی جانیں گنوا بیٹھتے ہیں یا زندگی بھر کے لیے مفلوج ہوجاتے ہیں۔

حکومت کی جانب سے ان واقعات کو روکنے کے لیے پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات ہوتی ہے لیکن اس کے باوجود اس طرح کے واقعات رونما ہوتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں