نویں این ایف سی کی تشکیل، صدرِ مملکت کو ریفرنس ارسال

اپ ڈیٹ 01 جنوری 2019
صدرمملکت عارف علوی—فائل فوٹو
صدرمملکت عارف علوی—فائل فوٹو

اسلام آباد: تمام صوبوں کی جانب سے اپنے ’نان اسٹیٹری‘ (تکنیکی ماہرین) کی نامزدگیاں ارسال کرنے کے بعد حکومت نے 9ویں قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی) کی تشکیلِ نو کے لیے صدر مملکت عارف علوی کو ریفرنس ارسال کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت خزانہ ایک سینئر عہدیدار نے اس حوالے سے بتایا کہ چاروں صوبوں نے نان اسٹیٹری اراکین کو نامزد کردیا ہے، جس میں سندھ نے اسد سید اور خیبرپختونخوا نے مشرف رسول کو کمیشن میں اپنا پرائیویٹ رکن نامزد کیا۔

دوسری جانب بلوچستان نے سابق سیکریٹری خزانہ محفوظ علی خان کو نامزد کیا اور مطالبہ کیا کہ ملک میں ہونے والی چھٹی مردم شماری کے مطابق صوبے کی آبادی میں اضافہ ہوا ہے اس لیے وفاق کے قابلِ تقسیم پول ٹیکس میں اس کا حصہ بڑھایا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: این ایف سی کے سلسلے میں صوبوں کی جانب سے تاخیر، وفاقی حکومت کو تشویش

حکومت پنجاب کی جانب سے متعدد نام ارسال کیے گئے جس پر وزارت خزانہ نے ملک کی سب سے زیادہ آبادی والے صوبے کے نان اسٹیٹری رکن کے طور پر انور احمد کے نام کی حمایت کی۔

خیال رہے کہ وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کی جانب سے این ایف سی کی تکمیل کے لیے 3 ستمبر سے صوبوں سے نامزدگیاں ارسال کرنے کا مطالبہ کیا جارہا تھا کیوں کہ مرکزی حکومت عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے بیل آؤٹ پیکج کے لیے ہونے والی بات چیت کے پیشِ نظر این ایف سی کا معاملہ حل کرنا چاہتی ہے تا کہ گلگت بلتستان، آزاد کشمیر اور قبائلی علاقوں کے خیبر پختونخوا میں انضمام کے بعد وہاں کے مالیاتی امور واضح کیے جائیں۔

واضح رہے کہ آئندہ 5 سالوں کے لیے آٹھواں این ایف سی ایوارڈ دینے کے لیے ضروری ہے کہ 9 ویں این ایف سی کی تشکیل کی جائے لیکن اسے مزید ایک قانونی چیلنج کا سامنا کرنا پڑے گا کیوں کہ قومی مردم شماری کے حوالے سے متعدد تحفظات بالخصوص کراچی کے حوالے سے مختلف اسٹیک ہولڈرز کے تحفظات کے باعث اب تک باضابطہ نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا جاسکا۔

مزید پڑھیں: حکومت این ایف سی ایوارڈ کی از سر نو تشکیل کیلئے فعال

خیال رہے کہ صوبوں کے لیے خاص کر خیبر پختونخوا میں 50 لاکھ کے قریب قبائلی افراد کے شامل ہونے کے بعد این ایف سی ایوارڈ کے پیمانے میں بڑی تبدیلیاں متوقع ہیں۔

جس کے لیے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلانے کی ضرورت ہے تاکہ اعتراضات کے باوجودہ مردم شماری کے نتائج کو تسلیم کیا جائے کیوں کہ مردم شماری کا اتنے بڑے پیمانے پر دوبارہ انعقاد ممکن نہیں اور نہ ہی اس کے نتائج کو نظر انداز کیا جاسکتا ہے۔

یہ بات مدِ نظر رہے کہ وفاقی اور صوبائی وزیر خزانہ این ایف سی کے اسٹیٹری اراکین ہوتے ہیں تاہم یہ ضروری ہے کہ تمام صوبوں سے ایک ایک نان اسٹیٹری رکن کو بھی شامل کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان کی این ایف سی سے متعلق وفاق کے فیصلے کی مخالفت

خیال رہےکہ یہ فنانس کمیشن تمام نئے چہروں پر مشتمل ہوگا کیوں کہ وزیراعلیٰ سندھ کے علاوہ تمام صوبائی وزیر خزانہ پہلی مرتبہ اس عہدے پر تعینات ہوئے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں