آئی فون دنیا میں سب سے زیادہ پسند کیا جانے والا اسمارٹ فون ہے مگر ایسا لگتا ہے کہ اب صارفین پر طاری اس کا سحر ختم ہوتا جارہا ہے۔

اور یہ اعتراف ایپل کے سی او ای ٹم کک نے خود کیا ہے۔

ٹم کک کی جانب سے کمپنی کے انویسٹرز کو لکھے گئے خط میں آنے والے وقت میں آئی فونز کی فروخت میں کمی کا خدشہ ظاہر کیا ہے جبکہ یہ بھی بتایا کہ 2018 کے آئی فونز کی فروخت توقعات سے بہت کم رہی۔

مزید پڑھیں : آئی فون کا عہد ختم ہونے کے قریب؟

چند ہفتے قبل ایپل نے اکتوبر سے دسمبر کی سہ ماہی میں آمدنی کا تخمینہ 93 ارب ڈالرز سے کم کرکے 89 ارب کردیا تھا اور اسے مزید کم کرکے 84 ارب ڈالرز کردیا گیا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ کمپنی نے اپنی حکمت عملی کو بدلنے کا فیصلہ کرلیا ہے اور اس کی وجہ آئی فونز کی توقعات سے بھی زیادہ کمزور سیل ہے۔

2018 میں پیش کیے جانے والے تینوں آئی فونز لگتا ہے کہ صارفین کی توجہ کا مرکز نہیں بن سکے تھے جس کی وجہ سے کمپنی نے پہلے ان کی پروڈکشن کم کرنے کا فیصلہ کیا۔

ٹم کک نے اپنے خط میں لکھا کہ چین ایپل کے کے لیے سب سے بڑا دھچکا بننے والا ملک ثابت ہوا ہے مگر اس سے بھی ہٹ کر نئے آئی فون ماڈلز کی طلب توقعات سے زیادہ کمزور رہی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں یہ تو توقع تھی کہ ابھرتی مارکیٹس میں کچھ چیلنجز کا سامنا ہوسکتا ہے مگر ہمیں اس طرح کے اقتصادی خسارے کی توقع نہیں تھی خصوصاً چین میں۔

تاہم صرف چین نہیں بلکہ اس سال دیگر ممالک میں بھی لوگوں نے نئے آئی فونز میں ماضی جیسی دلچسپی نہیں دکھائی۔

یہ بھی پڑھیں : نئے آئی فونز کی فروخت میں کمی سے پریشان ایپل کا نیا منصوبہ

ٹم کک کے مطابق ڈیوائس اپ گریڈ پروگرام بھی ہماری توقعات جیسا ثابت نہیں ہوا اور صارفین نے آئی فون بیٹری تبدیل کرنے کے پروگرام کے لیے قیمتوں میں کی جانے والی نمایاں کمی کا بھرپور فائدہ اٹھایا۔

اس خط کے نتیجے میں جمعرات کو امریکی مارکیٹ کھلتے ہی 9 فیصد کمی دیکھنے میں آئی جس کے نتیجے میں اسے 57 ارب ڈالرز کا نقصان اٹھانا پڑا، جبکہ اس میں مزید کمی کا خدشہ بھی ظاہر کیا جارہا ہے۔

خیال رہے کہ آئی فون ایکس ایس اور ایکس میکس کو ستمبر جبکہ ایکس آر کو اکتوبر 2018 میں فروخت کے لیے پیش کیا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں