ڈیم فنڈز کی رقم بلوچستان میں آبی بحران حل کرنے کیلئے استعمال کی جائے، سینیٹرز

اپ ڈیٹ 04 جنوری 2019
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے بلوچستان میں چھوٹے ڈیموں کی تعداد 100 سے بڑھا کر 500 کرنے کا مطالبہ کیا ہے  — فائل فوٹو
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے بلوچستان میں چھوٹے ڈیموں کی تعداد 100 سے بڑھا کر 500 کرنے کا مطالبہ کیا ہے — فائل فوٹو

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی و ترقی نے ڈیم فنڈز میں دیامر بھاشا اور مہمند ڈیمز کی تعمیر کے لیے جمع ہونے والے 9 ارب روپے کی رقم کو بلوچستان میں چھوٹے ڈیمزکی تعمیر میں استعمال کرنے کا مطالبہ کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سینیٹر آغا شاہزیب درانی کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ برائے منصوبہ بندی و ترقی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں کمیٹی نے وفاقی حکومت سے بلوچستان میں چھوٹے اور درمیانے ڈیموں کی تعداد ایک سو سے بڑھا کر 5 سو کرنے کا مطالبہ بھی کردیا۔

صوبہ بلوچستان کے سینیٹرز نے درخواست کی دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر میں ایک کھرب 40 ارب اور مہمند ڈیم کی تعمیر میں 3 سو 10 ارب روپے لاگت آئے گی جو ڈیم فنڈز مہم سے جمع کیے گئے 7 سے 8 ارب روپے میں تعمیر نہیں کیے جاسکتے لیکن اس رقم کو بلوچستان میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے ڈیمز بنانے میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان ڈیموں کی تعمیر سے صوبے میں پانی کے مسائل کافی حد تک حل کرنے میں مدد ملے گی۔

سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ ’آپ عوام کی جانب سے عطیہ کیے گئے 7 سے 8 ارب روپے کی مدد سے ایک بڑا ڈیم تعمیر نہیں کرسکتے لیکن یہ رقم بلوچستان میں پانی کے مسائل کو حل کرنے میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے‘۔

مزید پڑھیں : ‘مہمند ڈیم کے ٹھیکے میں شفافیت کیلئے نیب کو مراسلہ لکھیں گے‘

صوبہ بلوچستان کے دیگر سینیٹرز نے بھی ان کے مطالبے کی حمایت کی اور پلاننگ کمیشن نے مذکورہ معاملہ متعلقہ فورمز میں پیش کرنے کا مطالبہ بھی کردیا۔

خیال رہے کہ قبل ازیں یہ بتایا گیا تھا کہ چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار اور وزیراعظم عمران خان کی ڈیم فنڈ مہم کے ذریعے اب تک 9 ارب 20 کروڑ روپے جمع کیے جاچکے ہیں۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں یہ بھی بتایا گیا تھا کہ بلوچستان میں ایک سو چھوٹے ڈیموں کی تعمیر میں 5 پیکیجز شامل ہیں، پہلے پیکیج میں 2008 سے 2013 تک 2 ارب 40 کروڑ کی لاگت سے 20 ڈیموں کی جبکہ 2013 سے 2018 کے درمیان دوسرے پیکیج میں 26 میں سے 22 ڈیموں کی تعمیر شامل ہے جن پر 4 ارب 40 کروڑ روپے لاگت آئی تھی۔

تیسرے پیکیج میں 2020 تک 7 ارب 60 کروڑ روپے لاگت سے مزید 20 ڈیموں جبکہ چوتھے اور پانچویں پیکیجز کے بالترتیب 23 اور 11 ڈیمز 2026 تک تعمیر کیے جائیں گے۔

اجلاس میں مزید بتایا گیا کہ ابتدائی 3 پیکیجز میں تعمیر کیے گئے 66 ڈیموں کا مجموعی علاقہ 2 ہزار ایک سو 54 ملین ایکڑ ہے جبکہ ان ڈیموں کی مجموعی گنجائش 2 ہزار 4 سو 67 ملین ایکڑ فٹ تھی۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ چھوٹے ڈیموں کی تعمیر کے لیے فنڈز کی فراہمی بہت سست روی کا شکار ہے۔

بعد ازاں کمیٹی نے وزیر برائے منصوبہ بندی کو آئندہ 5 سال میں بلوچستان میں چھوٹے ڈیموں کی موجودہ تعداد کو ایک سو سے 5 سو کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔

سینیٹر میر کبیر کا کہنا تھا قبل ازیں بلوچستان میں 3 سو 9 کاریز ہوتی تھیں لیکن اب صرف ایک کاریز فعال ہے۔

یہ بھی پڑھیں : ’دیامر بھاشا اور مہمند ڈیمز کے تعمیری فنڈ میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں‘

انہوں نے مزید کہا تھا کہ بلوچستان میں پانی کے بحران کا حل چھوٹے اور درمیانی حجم والے ڈیموں کی تعمیر ہے۔

آغا شاہ زیب درانی نے کہا کہ بلوچستان میں نہ ہی کنال سسٹم ہے اور نہ ہی پانی کے زیر زمین ذرائع ہیں لہٰذا صوبے میں چھوٹے ڈیموں کی تعداد میں اضافہ کیا جائے۔

قائمہ کمیٹی نے وزیر برائے منصوبہ بندی سے بلوچستان میں ایک سو چھوٹے ڈیموں کے منصوبے میں غیر تعمیر شد ڈیمز کی تعمیر ایک ارب 20 کروڑ روپے فوری طور پر جاری کرنے کی ہدایات جاری کردیں۔

تبصرے (0) بند ہیں