لاہور: آل پاکستان ورکر کانفڈریشن (اے پی ڈبلیو سی) نے تمام محب وطن افراد سے اپیل کی ہے کہ دیامر بھاشا اور مہمند ڈیمز کی تعمیر کے سلسلے میں چیف جسٹس کے احکامات کے تحت قائم فنڈ میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اے پی ڈبلیو سی کا اجلاس بختیار لودھی ہال میں منعقدہ ہوا جس میں ملک بھر سے آئے ہوئے مزدور تنظیموں اور یونیونز کے نمائندوں نے شرکت کی

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کا دیامر بھاشا اور مہمند ڈیم کی فوری تعمیر کا حکم

اجلاس کے اراکین کی جانب سے منظور کی گئی قرار داد میں کہا گیا کہ ڈیمز کی تعمیر کے مقصد سے فنڈ اکٹھے کرنے کے لیے اکاؤنٹ حکومت نے نہیں بلکہ سپریم کورٹ نے کھولا ہے، جبکہ اس امر پر بھی زور دیا گیا کہ ڈیمز کی تعمیر ملک میں بڑھتی پانی کی قلت اورتوانائی کی ضرور ت کے پیش نظر ناگزیر ہوگئی ہے۔

قرارداد میں مزید کہا گیا ہے کہ گزشتہ 18 سال کے عرصے کے دوران گزشتہ حکومتوں نے زمین کے حصول کی مد میں اربوں روپےخرچ کیے لیکن کوئی قابل ذکر اقدام اٹھایا، جبکہ ہر حکومتی سربراہ نے دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر کا سنگ بنیاد رکھا لیکن بظاہر فنڈز کی کمی کے باعث مزید تعمیری کام نہیں کیا گیا۔

مزید پڑھیں: ’ڈیمز کی تعمیر کیلئے جمع ہونے والے فنڈز کسی کو کھانے نہیں دیں گے‘

اب چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے ایک قدم اٹھایا ہے جس کے ساتھ یہ ضمانت بھی دی ہے کہ فنڈ میں جمع ہونے والی رقم کی پائی پائی صرف ڈیمز کی تعمیر کے لیے استعمال کی جائے گی، اس لیے ہمیں آنے والی نسلوں کی بہتری کو پیش نظر رکھتے ہوئے اس فنڈ میں بھرپور حصہ لینا چاہیے۔

دوسری جانب اجلاس میں موجود اے پی ڈبلیو سی کے اراکین نے اس بات پر بھی تحفظات کا اظہار کیا کہ کسی سیاسی جماعت کی جانب سے عام انتخابات کے لیے ٹکٹ تقسیم کرتے ہوئے دانشوروں، ورکروں اور کسانوں کو خاطر خواہ نمائندگی نہیں دی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: ڈیموں کی تعمیر کیلئے پیسہ دینے والوں کے ہاتھ چومنے چاہئیں، چیف جسٹس

اجلاس میں اے پی ڈبلیو سی کے سیکریٹری جنرل خورشید احمد کی جانب سے بھی ایک قرار داد پیش کی گئی جس میں بجلی کمپنیوں کے ملازمین کے تحفظ کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا گیا، خاص کر جب وہ بجلی چوری کے خلاف کارروائی کررہے ہوں۔

اس کے ساتھ حکومت سے یہ بھی مطالبہ کیا گیا کہ بجلی فراہمی کی لائنوں پر کام کرنے والے عملے کے لیے حالات بہتر بنائے جائیں تاکہ ہولناک حادثوں سے محفوظ رہا جاسکے۔

تبصرے (0) بند ہیں