اقوامِ متحدہ (یو این) نے بنگلہ دیشی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ 30 دسمبر کو ہونے والے انتخابات سے قبل اور بعد میں مختلف واقعات میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے مرتکب افراد کو کیفرِ کردار تک پہنچایا جائے۔

جینیوا سے جاری بیان میں اقوامِ متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) کے ترجمان کا کہنا تھا کہ صرف انتخابات والے دن کے حوالے سے ہی کئی اموات اور متعدد افراد کے زخمی ہونے کی باوثوق رپورٹس موجود ہیں۔

روینہ شمدسانی کا کہنا تھا کہ ’ا س بات کا قوی امکان موجود ہے کہ سیاسی مخالفین کے خلاف جسمانی حملوں، بدسلوکی، جبری حراست، ہراساں کیا جانا، گمشدگی اور مجرمانہ نوعیت کے مقدمات پر مشتمل انتقامی کارروائیوں کا سلسلہ جاری رہے گا ‘۔

یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش میں انتخابات سے قبل صحافیوں پر حملہ، 10 زخمی

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس طرح کی ناموافق رپورٹس موجود ہیں کہ حکمراں جماعت عوامی لیگ کے کارکنان نے مخالفین پر قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کے ساتھ مل کر اشتعال انگیز حملے کیے اور ڈرایا دھمکایا۔

ترجمان برائے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ انتقامی کارروائیوں کی روک تھام کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔

روینہ شمدسانی نے ذرائع ابلاغ کو ملنے والی دھمکیوں اور املاک کو نقصان پہنچانے کی رپورٹس کا بھی حوالہ دیا جبکہ انتخابات والے دن رپورٹنگ میں زبردستی رکاوٹ ڈالنے کا بھی ذکر کیا۔

مزید پڑھیں: بنگلہ دیش انتخابات: اپوزیشن نے نتائج مسترد کردیے، پرتشدد واقعات میں 15 افراد ہلاک

ان کا کہنا تھا کہ انتخابات کی کوریج کرنے والے 2 صحافیوں کو ڈیجیٹل سیکیورٹی کے قانون کے تحت حراست میں لیا گیا جسے میڈیا رپورٹس میں آزادی اظہارِ رائے اور پریس کی آزادی کا گلا گھوٹنے کی کوشش قرار دیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ 10 دسمبر سے اب تک 54 خبروں کی اور دیگر ویب سائٹس کو بلاک کیا جاچکا ہے اور انتخابات والے دن بھی انٹرنیٹ کی عارضی بندش سے آزادی اظہارِرائے کو محدود کیا گیا۔


یہ خبر 5 جنوری 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں