چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے پاکستان کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ (پی کے ایل آئی) کیس میں وزیرصحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کو آپ سے توقعات تھیں لیکن آپ نے شدید مایوس کیا اور اس کیس میں پنجاب حکومت کی نااہلی کو تحریری حکم کا حصہ بنا رہے ہیں۔

سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے پاکستان کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔

سپریم کورٹ نے پنجاب حکومت، محکمہ صحت اور وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ حکومت نے 22 ارب روپے لگا دیے اور یہ ہسپتال نجی لوگوں کے ہاتھ میں چلا گیا اس کوواپس آنا چاہیے۔

چیف جسٹس نے وزیرصحت پنجاب سے استفسار کیا کہ پی کے ایل آئی سے متعلق قانون سازی کا کیا بنا جس پر ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ قانون سازی کے لیے مسودہ محکمہ قانون کو بھجوا دیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:پی کے ایل آئی کیس: 'حکومت کمیٹی کو 2 دن میں ریکارڈ فراہم کرے'

وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کے جواب پر چیف جسٹس نے کہا کہ گزشتہ سماعت پر بهی آپ کی جانب سے یہی کہا گیا تها، آپ نہیں چاہتے کہ سپریم کورٹ پنجاب حکومت کی مدد کرے، یہ بتائیں کہ جگر کی پیوندکاری کے آپریشن کا کیا بنا تو انہوں نے کہا کہ چیف صاحب آپ فکر نہ کریں ہم اس پر بهی کام کر رہے ہیں۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ یہ فکر آپ کو کرنی ہے بی بی! لیکن آپ کچھ نہیں کر رہی ہیں، ہم یہ معاملہ ختم کر دیتے ہیں کیونکہ پنجاب حکومت میں اتنی اہلیت نہیں ہے۔

صوبائی وزیرکو چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے پہلا آپریشن کرنے کے لیے حتمی تاریخ دینی ہے۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے پنجاب کی وزیرصحت کی کارکردگی پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی کارکردگی یہ ہے کہ آپ سے آج تک ایک کمیشن تو بن نہیں سکا۔

مزید پڑھیں:سپریم کورٹ کا پی کے ایل آئی میں 20 ارب اخراجات کا فرانزک آڈٹ کا حکم

چیف جسٹس نے کہا ہم اس کیس میں پنجاب حکومت کی نااہلی کو تحریری حکم کا حصہ بنا رہے ہیں، سپریم کورٹ کو آپ سے توقعات تهیں لیکن آپ نے شدید مایوس کیا۔

پنجاب حکومت کی کارکردگی پر سوال اٹھاتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ جس کا جو دل کرتا ہے کرے اور چلائے اس کڈنی انسٹی ٹیوٹ کو، آپ کی کارکردگی یہ ہے کہ ابهی تک آپ نے پی کے ایل آئی ٹرسٹ ہی ختم نہیں کیا۔

ڈاکٹریاسمین راشد نے کہا کہ اس پر بهی کام تقریباً مکمل ہو گیا ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ انہوں نے پی کے ایل آئی ٹرسٹ سے مذموم عزائم رکهنے والے افراد کو نہیں نکالنا۔

عدالت عظمیٰ نے پی کے ایل آئی ازخود نوٹس کیس کی سماعت فروری کے آخری ہفتے تک ملتوی کر دی۔

تبصرے (1) بند ہیں

خالد Jan 07, 2019 03:17pm
جو حکم حضور۔۔۔۔