اسلام آباد: حکومت نے فرنس آئل کی درآمدات کو فوری بند کرنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے ملک میں قائم تیل کی تمام ریفائنریز کو صلاحیت اور معیار کو بہتر کرنے کی ہدایت کردی۔

مذکورہ ریفائنریز سالانہ بنیادوں پر پیٹرولیم مصنوعات پر اربوں روپے کی حاصل کی جانے والی ’ڈیم ڈیوٹی‘ کی آمدن کو استعمال کرتے ہوئے حکومت کے احکامات پر عمل درآمد کریں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت توانائی کی جانب سے تمام ریفائنریز اور متعلقہ حکومتی اداروں کو جاری کردہ نوٹیفکیشن میں ہدایت کی گئی ہے کہ فرنس آئل کی پیداوار کم کر کے نہ ہونے کے برابر کردی جائے اور فرنس آئل کی اسٹوریج کی صلاحیت سے استفادہ کرنے کے لیے بجلی بنانے والوں سے تجارتی معاہدے کریں۔

نوٹیفکیشن میں مزید کہا گیا کہ مستقبل میں تمام ریفائنریز اس بات کو یقینی بنائیں گی کہ خام تیل کی ضمنی پیداوار میں فرنس آئل سے ہونے والی پیداوار انتہائی کم کردی جائے، اس کے ساتھ آئل ریفائنریز کو چاہیے کہ اضافی اسٹوریج کی سہولت کے لیے پیدوار کا آغاز کیا جائے اس کے ساتھ اپنی صلاحیتیوں کو بہتر بنانے کے لیے ڈیم ڈیوٹی کا استعمال کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: فرنس آئل کی درآمد پر پابندی کا امکان

عمومی طور پر فرنس آئل کو خام تیل کے بعد سب سے گندی اور بے کار پیٹرولیم مصنوعات مانا جاتا ہے لیکن اس کے باوجود پاکستان میں تیل ریفائنریز اپنی کل گنجائش کے 30 فیصد حصے کے برابر فرنس آئل پیدا کرتی ہیں۔

خیال رہے کہ حکومت سالوں سے فرنس آئل کو درآمد شدہ لیکویفائیڈ نیچرل گیس (ایل این جی) سے تبدیل کرنے کے منصوبے پر عمل کررہی ہے تا کہ بجلی کی پیداوار سستی اور مزید بہتر ہوسکے۔

اس سلسلے میں جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ ’حکومت کی جانب سے فوری طور پر فرنس آئل کی درآمد پر پابندی عائد کردی گئی ہے تاہم کے الیکٹرک اس سے مستثنیٰ ہے۔

مزید پڑھیں: درآمدی ایل این جی سے قومی خزانے کو 3 ارب ڈالر کا فائدہ

واضح رہے کہ اس سے قبل 2017 کے آخر میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے دورِ حکومت میں بھی فرنس آئل پر پابندی کا اعلان کیا گیا تھا لیکن پھر موسم گرما میں بجلی کی طلب میں اضافے کے باعث 3 ماہ کا استثنیٰ دے دیا گیا تھا۔

پیٹرولیم کے شعبے کو ڈی ریگولرائز کرنے کے لیے پرویز مشرف کی حکومت نے 2002 میں مقامی سطح پر پیٹرول اور ڈیزل کی پیداوار پر 10 فیصد جبکہ دیگر پیٹرولیم مصنوعات پر 6 فیصد ’ڈیم ڈیوٹی‘ کی اجازت دی تھی تاکہ درآمد کردہ مصنوعات پر 10 فیصد کسٹم ڈیوٹی لاگو ہونے کے بعد قیمتوں میں موجود فرق ختم کیا جاسکے۔

واضح رہے کہ یہ ’ڈیم ڈیوٹی‘ اس بات سے مشروط تھی کہ اس سے حاصل ہونے والی رقوم کا کچھ حصہ ریفائنریز کی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کی قابل تجدید توانائی پالیسی کو جنوری تک حتمی شکل دینے کی ہدایت

بعدازاں 08-2007 میں ڈیزل کے علاوہ دیگر مصنوعات سے ڈیم ڈیوٹی کا خاتمہ کردیا گیا تھا، اس ضمن میں 2009 میں جوڈیشل کمیشن نے بتایا تھا کہ ریفائنریز نے ڈیم ڈیوٹی سے 80 ارب روپے سے زائد رقم حاصل کی لیکن اسے اپنے انفرااسٹرکچر کو بہتر بنانے کے استعمال نہیں کیا گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں