افغان طالبان نے قطر میں امریکا کے ساتھ امن مذاکرات کا طے شدہ چوتھا مراحلہ منسوخ کردیا۔

الجزیرہ میں شائع رپورٹ کے مطابق افغان طالبان نے تصدیق کی کہ مذاکرات سے متعلق ایجنڈے پر تحفظات کے نتیجے میں طے شدہ دو روزہ اجلاس منسوخ کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: افغان صدر نے طالبان سے مذاکرات کیلئے ٹیم تشکیل دے دی

واضح رہے کہ افغان طالبان اور امریکا کے مابین قطر کے دارالحکومت دوحہ میں کل (9 جنوری) کو مذاکرات طے تھے۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ طالبان نے مذاکراتی عمل میں افغان حکومتی حکام کی موجودگی کو قطعی مسترد کیا۔

طالبان نے خطے کے دیگر ممالک کی جانب سے مذاکراتی عمل میں افغان حکومت کی شمولیت سے متعلق درخواست کو بھی رد کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ ’افغانستان میں 17 سالہ جنگ کا مرکزی کردار امریکا رہا اور کابل محض ’کٹھ پتلی‘ حکومت ہے۔

خیال رہے کہ امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان زلمے خلیل زاد اور طالبان کے مابین مذاکرات کا چوتھا دور تھا جو منسوخ ہو گیا۔

مزیدپڑھیں: افغان طالبان کا عید پیغام،امریکا کو پھر براہ راست مذاکرات کی پیشکش

افغان طالبان کے سینئر رہنما نے بتایا کہ ’ہم نے باہمی مشاورت کے بعد دوحہ میں امریکی حکام سے ملاقات کا فیصلہ کیا تھا اور مذاکرات کا عمل 2 روز پر مشتمل تھا یعنی بدھ اور جمعرات‘۔

دوسری جانب پاکستان اور ایرانی حکام نے کہا کہ ’وہ مذاکرات میں افغان حکومت کی شمولیت کے لیے افغان طالبان کو آمادہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں‘۔

اس حوالے سے ایک اور طالبان رہنما نے قطر میں مذاکرات کی تصدیق کی اور کہا کہ ’اور‘ فریق شامل نہیں ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: روس کی افغان سیاست دانوں کو طالبان سے مذاکرات کی دعوت، حکومت نظرانداز

خیال رہے کہ امریکی درخواست پر افغان طالبان کا دفتر دوحہ میں 2013 میں قائم ہوا تاکہ امن مذاکرات کا مرحلہ شروع ہو سکے۔ تاہم طالبان کی جانب سے بلڈنگ پر اپنا پرچم لہرانے کے تنازعے پر طالبان نے دفتر بند کردیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں