ایران کی خلا میں سیٹلائٹ بھیجنے کی کوشش ناکام

15 جنوری 2019
ایران کے وزیر برائے مواصلات نے سیٹیلائٹ کی ناکامی کی وجوہات نہیں بتائیں  — فوٹو: اے پی
ایران کے وزیر برائے مواصلات نے سیٹیلائٹ کی ناکامی کی وجوہات نہیں بتائیں — فوٹو: اے پی

ایران کی جانب سے مقامی سطح پر تیار سٹیلائٹ کو خلا میں بھیجنے کی کوشش پہلے اور دوسرے مرحلے میں کامیابی کے بعد تیسرے مرحلے میں مطلوبہ رفتار سے پہنچنے میں ناکام ہوگیا۔

ایران کے وزیر برائے مواصلات محمد جاوید آزاری جاہرومی نے اعلان کیا کہ مقامی سطح پر تیار کیا گیا سیٹیلائٹ کو زمین کے مدار میں بھیجنے میں ناکامی ہوئی ہے۔

خبرایجنسی اے پی کی رپورٹ کے مطابق ایرانی وزیر برائے مواصلات محمد جاوید آزاری جاہرومی کا کہنا تھا کہ ’پیام سیٹلائٹ لے کر جانے والا راکٹ لانچ کے تیسرے مرحلے میں ’مطلوبہ رفتار‘ سے پہنچنے میں ناکام ہوا‘۔

جاوید آزاری جاہرومی کا کہنا تھا کہ راکٹ نے تیسرے مرحلے میں مسائل پیدا ہونے سے قبل پہلا اور دوسرا مرحلہ کامیابی سے عبور کیا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جب راکٹ نے سیٹلائٹ کو زمین کی فضا سے باہر بھیجا تو اس وقت کچھ غلط ہوا۔

انہوں نے ناکامی کی وجوہات نہیں بتائیں لیکن اس بات کا وعدہ کیا کہ ایرانی سائنسدان اس حوالے سے کام جاری رکھیں گے۔

مزید پڑھیں: امریکی خدشات کے باوجود ایران کا خلا میں 2 سیٹیلائٹ بھیجنے کا اعلان

خیال رہے کہ ایران نے 2 نان ملیٹری سیٹیلائٹ پیام اور دوستی خلا میں بھیجنے کا اعلان کیا تھا، پیام جس کے معنی فارسی میں ’پیغام ‘ کے ہیں اور یہ ایک تصویری سیٹیلائٹ ہے جس کے متعلق ایرانی حکام کا کہنا تھا کہ یہ کھیتی باڑی اور دیگر سرگرمیوں میں مدد دے گا۔

یہ واضح نہیں ہے کہ پیام کی ناکامی سے دوستی سیٹیلائٹ کے لانچ میں کیا اثر پڑے گا، جاہرومی نے وضاحت کیے بغیر اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ ’دوستی خلا میں جانے کا انتظار کررہی ہے‘۔

جاہرومی کا کہنا تھا کہ آج ہونے والا لانچ ایران کے سمنان صوبے میں واقع امام خمینی اسپیس سینٹر میں کیا گیا تھا، یہ سینٹر ملک کی وزارت دفاع کے کنٹرول میں ہے‘۔

گزشتہ ہفتے سی این این کی جانب سے شائع کی گئی فوٹیجز میں لانچ سائٹ پر ہونے والی سرگرمی دکھائی گئی تھی اور خیال ظاہر کیا گیا تھا کہ سیٹلائٹ بھارتی سمندر میں گرنے کے امکانات ہیں۔

ایران کے ریاستی ٹیلی ویژن نے سیمورگ راکٹ کے لانچ کی فوٹیج چلائی جس میں رپورٹر کو کہتے ہوئے دکھایا گیا کہ اس لانچ سے دنیا کو ’فخر، خود اعتمادی اور ایرانی نوجوانوں کی طاقت کا پیغام جاتا ہے‘۔

ٹی وی فوٹیج میں راکٹ کو تاریک آسمان میں ایک پوائنٹ بنتے دکھایا گیا اور اس کی ناکامی کا لمحہ نہیں دکھایا گیا۔

سیمورگ کو فارسی میں’ققنس‘ کہا جاتا ہے، اس راکٹ کوگزشتہ سیٹلائٹ کے لانچ میں بھی استعمال کیا گیا تھا، سفیر نامی سیٹیلائٹ گزشتہ برس خلا میں بھیجی گئی تھی۔

تہران امیر کبیر یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کے چانسلر احمد موتامیدی نے سیٹلائٹ ڈیزائن کی تھی، انہوں نے مہر ایجنسی کو بتایا کہ وزیر مواصلات نے پہلے سے ہی انہیں ایک اور سیٹیلائٹ ڈیزائن کرنے کا حکم دیا ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا نے ایران پر ایک مرتبہ پھر مکمل اقتصادی پابندیاں عائد کردیں

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم اب کافی تجربہ حاصل کر چکے ہیں اور نئی سیٹیلائٹ مزید تیزی سے بناسکیں گے‘۔

خیال رہے کہ 10 جنوری کو ایران کے صدر حسن روحانی نے امریکی خدشات کے باوجود جلد ہی ایرانی ساختہ راکٹ کی مدد سے خلا میں 2 نئے سیٹلائٹ بھیجے کا اعلان کیا تھا۔

دوسری جانب امریکا کو اس حوالے سے خدشہ ہے کہ خلا میں سیٹیلائٹ بھیجنے سے ایران کو بلیسٹک میزائل کی تیاری میں مزید مدد ملے گی۔

حسن روحانی نے کہا تھا کہ’آئندہ ہفتوں میں جلد ہی ہم مقامی سطح پر تیار کیے گئے راکٹ کے استعمال سے خلا میں مزید 2 سیٹیلائٹ بھیجیں گے‘۔

خیال رہے کہ ماضی میں ایران نے خلا میں کئی مختصر مدتی سیٹلائٹ خلا میں بھیجے تھے اور 2013 میں ایران نے خلا میں بندر بھی بھیجا تھا۔

تاہم اس حوالے سے امریکا اور اس کے اتحادیوں کو خدشہ ہے کہ سیٹیلائٹ بھیجنے کی اس ٹیکنالوجی کو لانگ رینج میزائل کی تیاری میں بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں